جب میں کسی کوکلمہ کے لیے مجبورنہیں کرسکتاتوجبراََجے شری رام کیوں،ملک آئین سے چلے گا
پارلیمنٹ میں اعظم خان کی پہلی شاندارتقریر،ہندو،مسلم اتحادنے انگریزوں کوبھگایاتھا
نئی دہلی24جون(آئی این ایس انڈیا)
اعظم خان نے آج پارلیمنٹ میں کہاہے کہ روزگار کی باتیں ہوئیں لیکن کتنا روزگار اب تک دیاگیاہے۔ گورکھپور میں بچے کیوں مرے، بہار میں اموات کیوں ہوئیں، اس کا جواب دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن بٹھا کر میرے یہاں جو ہوا اس کی جانچ پڑتال کرناچاہیے۔ رامپور میں لوگوں کو مارا پیٹاگیا، ایک کلاس کے لوگوں کو مارا گیا ہے۔ سترہزار خاندانوں کو ووٹ ڈالنے سے روک دیا گیا، سرخ کارڈ دے کر انہیں ووٹ ڈالنے سے محروم کیا گیا۔ جمہوریت کا بچنا ضروری ہے۔ تین طلاق پر اعظم نے کہاکہ یہ ہمارا ذاتی معاملہ ہے اور اس پر قرآن کے علاوہ کوئی بات قبول نہیں کی جائے گی۔ خواتین کے جو ہمدرد بنتے ہیں وہ ہندو خواتین کی پریشانیوں کے بارے میں بھی بتائیں۔ ملک خود کو شادی، نکاح سے الگ نہ کر لے۔ اعظم خان نے کہا کہ ملک کی پہاڑیوں میں ہماری لاشیں دفن ہیں۔انہوں نے کہاہے کہ 1942 میں ہندو مسلم جب ایک برتن میں کھانا کھا رہے تھے تبھی انگریزوں کو لگ گیا تھا کہ اب یہاں رہنا ممکن نہیں ہے۔اعظم خان نے کہا کہ آج ملک بہت کمزور ہو رہا ہے، میں کسی کو کلمہ پڑھنے کے لیے مجبور نہیں کر سکتا، لیکن اگر میں نہ کہوں تو آپ زبردستی نہیں کر سکتے اور کر سکتے ہیں توکہیے۔آئین سے ملک چلے گا، اگر آئین ہم کہے گا تو میں ضرور کہوں گا اور آئین کو نہ ماننے والے لوگ ملک کے ساتھ اچھانہیں کریں گے۔اعظم خاں نے کہاہے کہ مودی حکومت پر بہت بوجھ ہے جو کہا جائے وہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو میری بھینس کی فکر رہی لیکن میری نہیں۔ اعظم نے کہا کہ حکومت کے پیسے سے بنا دروازہ گرا دیا جائے گا، بچوں کوپڑھائی سے روکا جائے گا ۔ ایس پی کے ایم پی اعظم خاں نے لوک سبھا میں شکریہ تجویز پر بحث کے دوران کہاہے کہ اس ملک کی دوسری بڑی آبادی کے ساتھ جیسا رویہ ہے وہ کافی افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ایک ادارے کا بانی ہوں اوروہ یونیورسٹی ایسی ہے کہ صدارتی محل بھی دھندلانظرآئے۔ اعظم نے کہا کہ وہاں غریبوں کے لیے خصوصی اوربلا معاوضہ تعلیم دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس سے ہماری خوب ناراضگی ہے لیکن یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ترقی صرف انہی 5 سالوں میں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی پر طنز کرنا بہت آسان ہے لیکن اگر میں نے اپنے پورے سیاسی کیریئر میں انجکشن کے برابرمیں بے ایمانی کی ہو تو میں ابھی اس ایوان کو چھوڑنے کے لیے تیارہوں۔ اعظم خان نے کہا کہ اگر بے ایمان ہوتا تو ملک کی سب سے بڑی عدالت میں آج کھڑانہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس پاکستان جانے کا حق تھا لیکن ہم نے یہی رہنا مناسب سمجھا اور آج ہم غدار ہو گئے۔ اعظم خان نے کہا کہ جو وندے ماترم نہیں کہے گا اسے ہندوستان میں رہنے کا حق نہیں، ایسی بات ایوان میں کہی گئی لیکن میں بتا دوں کہ بات وندے ماترم کی نہیں ہے۔






