جاہل اور ناقص لوگوں نے تیار کی صدر جمہوریہ کی تقریر، اسلام میں صرف نکاح ہے حلالہ نہیں: اویسی

نئی دہلی: (ملت ٹائمز) آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ملک میں ہندو فرقہ واریت کو جمہوریت کے لئے خطرہ بتاتے ہوئے پیر کو کہا کہ اگر حکمراں فریق ہندو نظریے کی بجائے ہندوستانی نظریے کی بنیاد پر چلے گا تو ملک میں نفرت اور بھیڑ کی طرف سے پیٹ پیٹ کر قتل کئے جانے کے واقعات بند ہو جائیں گے۔
صدر رام ناتھ كووند کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر لوک سبھا میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ انہیں صدر کے خطاب سے مایوسی ہوئی ہے۔ ملک کی دوسری بڑی آبادی کے ساتھ ایسا سلوک تکلیف دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں بار بار 1947 ء اور اب تک 70 سال تک ذکر کیا گیا۔ کانگریس کے اختلاف ہونے کے باوجود وہ یہ کہنا چاہیں گے کہ ترقی سب نے کی ہے۔
انہوں نےمسلمانوں پر پاکستان کے سلسلے میں تہمت لگائے جانے کے بارے میں کہا کہ تقسیم کے وقت انہیں پاکستان جانے کا حق تھا، لیکن انہوں نے ہندوستان کو اپنا وطن بنایااور ملک کو نہیں چھوڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ہوتے ہیں تو ہندو مسلمان ساتھ رہتے ہیں اور انہیں کوئی ڈر نہیں لگتا لیکن سیاست کے پلیٹ فارم پر ڈر لگتا ہے۔
مسٹر اویسی نے کہا کہ انہیں وندے ماترم کے ساتھ کوئی گریز نہیں ہے، لیکن زبردستی پڑھوانے کے لئے مجبور کرنے سے تکلیف ہے ۔ انہوں نے شکایت کی ہے کہ انتخابات کے دوران، پولیس اہلکاروں نے 77،000 گھروں کے لوگوں نے ووٹ ڈالنے سے روک دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپس کے رشتے کو سنبھالا نہیں جائے گا تو جمہوریت کیسے بچے گی ۔ بھی انہوں نے پلوامہ پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ اب تک ایک بھی افسر کو معطل نہیں کیا گیا ہے کسی سے اس کی ذمہ داریوں کے تئیں پوچھ گچھ نہیں ہوئی کہ اتنا بڑا حملہ کیسے ہوگیا، انہوں نے صدر جمہوریہ کی تقریر کو جہالت پر مبنی بتاتے ہوئے کہا کہ اسلام میں حلالہ بالکل نہیں ہے صرف نکاح ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد نکاح ختم ہی نہیں ہوگا تو پھر حلالہ کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کوند نے گذشتہ دنوں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم خواتین کو مساوی حقوق دینے کے لیے تین طلاق اور حلالہ کا خاتمہ ضروری ہے۔