بیتیا: ابھی تبریز انصاری کی موب لنچنگ کے معاملہ پر لوگوں کا غصہ کم بھی نہیں ہوا ہے کہ ملک میں موب لنچنگ سے ایک اور ہلاکت منظر عام پر آ گئی۔ منگل کی دیر شام انظار کو سپرد خاک کر دیا گیا۔
یہ واقعہ بہار کے مغربی چمپارن ضلع کے منگل پور تھانہ علاقہ کا ہے، جہاں سنت پور کے انظار احمد (45) سمیت تین لوگوں کی پٹائی آج سے تقریباً 10 مہینے پہلے 20 اگست 2018 کو کی گئی تھی۔ اس پٹائی کے بعد انظار کی یاداشت چلی گئی اور وہ بے ہوش رہنے لگے۔ طویل علاج کے بعد منگل 25 جون 2019 کو انظار اس دنیا سے ہمیشہ کے لئے الوداع کہہ گئے۔ اس موت کی وجہ سے علاقہ کے لوگوں میں کافی غصہ پایا جا رہا ہے۔
ویب سائٹ ‘بیونڈ ہیڈلائز’ نے اس معاملہ پر رپورٹ شائع کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق خاندان کے لوگوں نے کہا کہ اس وقت انظار احمد ایک تبلیغی جماعت کے ساتھ منگل پور تھانہ کے بڑھیہ ٹولا علاقہ میں گئے تھے۔ جماعت نے وہاں کی ایک مسجد میں قیام کیا تھا۔ مسجد میں بیت الخلا کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے انظار اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ رفع حاجت کے لئے باہر نکلے۔ لیکن راستہ میں دھار دار ہتھاروں کے ساتھ 5-6 بھگوا دہشت گردوں نے انہیں دبوچ لیا اور مذہبی شناخت کی گالیاں دینی شروع کر دیں۔ دریں اثنا حملہ آوروں نے ان کی داڑھیوں کو نوچا اور بری طرح سے انہیں زدوکوب کیا گیا۔ تیز دھار ہتھیاروں سے تینوں پر حملہ کیا گیا، انظار کی بئیں آنکھ کے نیچے گہرا زخم لگا جس کے اس سے بے تحاشہ خون نکلا۔
انظار احمد سعودی عرب میں ملازمت کرنے کے بعد 7-8 سالوں سے گاؤں میں ہی رہ رہے تھے۔ وہ یہاں کھیتی باڑی کر تے تھے۔ علاوہ ازیں وہ تبلیغی جماعت سے بھی وابستہ تھے۔ وہ اپنے پیچھے اپنی بیوی سمیت چار بچے چھوڑ گئے ہیں، بچے ابھی کافی چھوٹے ہیں۔ سب سے بڑا لڑکا 15 سال کا ہے۔ ان کے اہل خانہ اس بات سے کافی پریشان ہیں کہ اب ان کے گھر کا گزارہ اب کس طرح سے ہوگا۔ علاج کے دوران تقریباً 15 لاکھ روپے خرچ ہو چکے ہیں، اس قرض کا بوچھ بھی اہل خانہ کے سر پر ہے۔
جماعت میں انظار احمد کے ساتھی مولانا عباس نے کہا کہ حملہ آور ان کو جان سے مارنے کی نیت سے آئے تھے۔ جس کے بعد تینوں شور مچاتے ہوئے کسی طرح جان بچا کر وہاں سے بھاگے۔ شور سن کر مسجد میں ٹھہرے دیگر ساتھی بھی آ گئے۔ حملہ آوروں نے دھمکی دی تھی کہ تم لوگ ایک منٹ بھی یہاں ٹھہرے تو اپنے گھر واپس نہیں جا پاؤ گے۔
مولانا عباس نے مزید کہا کہ چونکہ اس جماعت میں ہمارے ساتھ گاؤں کے لوگ بھی موجود تھے۔ جب ان سے مارپیٹ کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا کہ یہ سب لوگ یہاں گائے کاٹنے کے لئے آئے ہیں۔ شرپسندوں نے گاؤں والوں کو بھی جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ گاؤں کے لوگوں نے ان کی شناخت رنجیت پانڈے، دھریندر پانڈے اور رام ناتھ پانڈے کے طور پر کی تھی۔
نوتن تھانہ سے ملی اطلاع کے مطابق اس معاملہ میں ایف آئی آر 20 اگست 2018 کو درج کی گئی تھی، جس کا کیس نمبر 437/18 ہے۔ یہ ایف آئی آر دفعہ 341، 323، 324، 307، 504، 506 وغیر کے تحت درج کی گئی ہے۔ پولس نے دو ملزمان کو گرفتار کیا تھا لیکن دو تین مہینے گزارنے کے بعد وہ ضمانت پر رہا ہو گئے تھے۔