گھروں میں بیٹھ کر ہجومی تشدد کے خلاف سوشیل میڈیا میں غم وغصہ دکھانے کا وقت اب ختم ہوچکا ہے:ڈاکٹر تسلیم رحمانی
نئی دہلی(ملت ٹائمز)
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) نے نئی دہلی میں واقع جھارکھنڈ بھون کے روبرو رتبریز انصاری کی حراستی موت اور ہجومی تشدد کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جس میں سینکڑوں پارٹی کارکنان اور عوام شریک رہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے اپنی تقریر میں جھارکھنڈ میں مسلم نوجوان کے قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس معاملہ کی عدالتی تحقیقات کی جائے۔ انہوںنے مزید کہا کہ یہ بات واضح طور پر سامنے آچکی ہے کہ تبریز انصاری کو ایک ہجوم نے چوری کے جھوٹے الزام میں پکڑا ہے اور نوجوان کو 7گھنٹے تک مارا پیٹا گیا ہے جس سے اس کی موت ہوئی ہے۔ اس احتجاجی مظاہرے میں ایس ڈی پی آئی قومی سکریٹری ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی نے اپنے خطاب میںمسلم نوجوان پر ہوئے حملے کو غیر انسانی قرارد یتے ہوئے الزام لگایا کہ نریندر مودی کے اقتدار میں واپسی کے بعد اس طرح کے واقعات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ نریند ر مودی نے اقتدار میں دوبارہ واپسی کے بعد اپنے پہلی تقریر میں ” سب کا ساتھ سب کا وکاس “کرنے کی بات کہی تھی اور اب ہجومی تشدد پر ان کی خاموشی تشویشناک ہے۔ ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے اس بات کو زور دیتے ہوئے کہا کہ گھروں میں بیٹھ کر ہجومی تشدد کے خلاف سوشیل میڈیا میں غم وغصہ دکھانے کا وقت اب ختم ہوچکا ہے۔ تبزیز پر تشدد کی جو ویڈیو سامنے آئی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہجوم پہلے اس کا نام پوچھ رہے ہیں اور اس کا نام جاننے کے بعد وہ اس کو مار پیٹ رہے اور زبردستی جئے شری رام اور جئے ہنومان کے نعرے لگوارہے ہیں۔ ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے اپنی تقریر میں سیکولر ہندوستانیوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہورہے ہجومی تشدد اور عصمت ریزی کے واقعات سے اگر آپ واقعی میں دکھی ہیں تو آگے بڑھ کر آئیں اور اس غیر انسانی حادثات کے خلاف آواز اٹھائیں۔






