مرکزی حکومت جلد سے جلدنوشتہ دیوار پڑھ لے ۔ کولکاتا میں ہجومی تشدد کے خلاف احتجاجی ریلی میں ہندومسلم عوام کا مودی حکومت کو انتبا ہ

تبریز انصاری کی ہجومی تشدد میں ہلاکت کے خلاف ہوڑہ پیل خانہ میں زبردست احتجاج
کولکاتا (ایم جاوید ملت ٹائمز)
جھارکھنڈمیں ہجومی تشدد میں تبریز انصاری کی موت کے بعد ملک بھر میں احتجاج و مظاہرے کے درمیان آج ہوڑہ کے پیل خانہ میں محمد انور اور سکندر مرزا قیادت میں احتجاجی جلوس نکالا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے ہجومی تشدد کو بڑے خرم کے دائرے میں رکھتے ہوئے اس کے خلاف علاحدہ قانون بنایا جائے۔
احتجاج میں شریک قاری احمر فاو¿نڈیشن کے صدرزیدانوار محمد نے کہا کہ مرکزی حکومت کو ملک بھر ہورہے احتجاج اور جلوس کے بعد نوشتہ دیوار پڑھ لینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جیت کی خوشی میں سرمست بی جے پی اور ان کے لیڈروں کو یہ ادارک ہوناچاہیے کہ ظلم زیادہ دنوں تک نہیں چل سکتا ہے۔ہندوستان کے عام لوگ سمجھنے لگے ہیں کہ بی جے پی مذہبی نعروں کے نام پر تشدد کرتی ہے اور اس کا مقصد سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ احتجاج میں بڑی تعداد میں غیر مسلم نوجوان شریک ہورہے ہیں اور بی جے پی اور دائین بازوں کے نظریات اور فکر سے بیزاری کا اظہارکررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہوڑہ کے نوجوانوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ ظلم کے خلاف متحد ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج کسی خاص مذہب اورسیاسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ یہ احتجاج اس سوچ اور نظریہ کے خلاف ہے جہاں مذہبی تعبصب کے نام پر ماو¿ں، بہنوں اور عام شہریوں کے جان و مال کو لوٹ لیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس دن ملک میں صد فیصد تعلیم ہوجائے گی اور معیار تعلیم وآزاد ماحول میں سوچنے اور سمجھنے کا موقع لوگوں کو ملے گا اس دن انہیں احساس ہوجائے گا رام جسی عظیم شخصیت کو بھی سیاسی مفادات کیلئے بدنام کرنے سے گریز نہیں کیا جارہا ہے۔
محمد انور اور سکندر علی نے کہا کہ فیل خانہ کے عوام ہمیشہ سے ظلم و زیادتی اور ملک کی سالمیت کیلئے حساس رہے ہیں۔یہی وجہ سے ہے کہ آج وکم وبیش پانچ ہزار سے زاید افراد احتجاجی جلوس میں شریک ہوکر ظلم و تشدد کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں۔
سکندر مرزا نے کہا کہ بے گناہوں کی موت کے واقعات کے خلاف ملک کی اکثریت ناراض ہے اور یہ سمجھنے لگے ہیں کہ سیاسی فوائد کے لئے یہ سب کیا جارہا ہے. چناں چہ ملک کے ہرکونے میں احتجاج ہورہا ہے۔