میرٹھ میں ہجومی تشدد کے خلاف مظاہرہ کا معاملہ : بدر علی سمیت 49 مسلم نوجوان گرفتار

میرٹھ: (ایم این این) فیض عام انٹر کالج احتجاج کرنے کے معاملے میں 100 نامزد اور 3000 سے زیادہ نامعلوم افراد کے خلاف پولیس نے کیس کیا ہے۔ جن میں سے پولیس نے اب تک 49 ملزمین کو گرفتار کرلیا ہے۔

ہجومی تشدد کے خلاف میرٹھ کے فیض عام کالج میں جلسے کا انعقاد کرنے والی تنظیم یووا سیوا سمیتی کے صدربدرعلی کو پولیس نے گرفتارکرلیاہے۔ حالانکہ جانکاری کے مطابق بدرعلی نے صدرپولیس کے سامنے خودسپردگی اختیارکی ہے۔ جبکہ صدر تھانہ پولیس نے میرٹھ کے دہلی روڈ شوپریکس مال سے بدرعلی کی گرفتاری دکھائی ہے۔ کورٹ میں پیش کرنے کے بعد پولیس نے بدر کو جیل بھیج دیاہے۔

کل میرٹھ پولیس نے بدرعلی کے متعلق اطلاع فراہم کرنے والوں کو نے 5000 روپئے بطور انعام دینے کا اعلان کیاتھا۔بدرعلی پراتوار کو فیض عام انٹر کالج میں بغیراجازت احتجاجی اور دعائیہ جلسے کر کے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایاگیاہے۔ اس کے علاوہ پولیس نےپچھلے معاملوں میں بھی بدر علی کے خلاف پ ہسٹری شیٹ کھولی ہے۔ فیض عام انٹر کالج میں احتجاج کرنے کےمعاملے میں 100 نامزد اور3000 سے زیادہ نامعلوم افراد کے خلاف پولیس نے کیس کیاہے۔ جن میں سے پولیس نے اب تک 49 ملزمین کوگرفتار کرلیاہے۔

وہیں دوسری جانب پولیس کی بےقصور نوجوانوں کے خلاف کارروائی کو لیکرآج شہرقاضی کی قیادت میں ایک وفد نے ڈی ایم سے ملاقات کرکے میمورنڈم پیش کرنے کی کوشش کی لیکن ضلع انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کے پاس اس وفد سے ملاقات کرکے انکی بات سننے کا وقت نہیں تھا۔ مجبوراً اے سی ایم کو میمورنڈم پیش کرنا پڑا۔ہم آپ کو بتادیں کہ ہجومی تشدد کا شکار ہوئے تبریز انصاری کے لئے انصاف کے مطالبے اور اس طرح کی بڑھتی وارداتوں کے خلاف 30 جون کو میرٹھ کے فیض عام انٹر کالج میں ایک احتجاجی اور دعائیہ جلسے کا انعقاد کیا تھا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی لیکن جلسے کے بعد واپس لوٹ رہے لوگوں میں سے کچھ افراد کی نعرے بازی سے ناراض ہوکر پولیس نے بھیڑ پر لاٹھی چارج کیا اور اسکے بعد پولیس اور ضلع انتظامیہ کے اعلیٰ افسران نے دفع 144 کی خلاف ورزی کا حوالہ دیکر مسلم نوجوانوں کو حراست میں لینا شروع کیا جن میں بڑی تعداد ایسے افراد کی تھی جو موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔

یادرہے کہ میرٹھ کی پولیس اور ضلع انتظامیہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی مان کرکارروائی انجام دے رہی ہے۔ تشویشناک پہلو یہ ہے کی قانون توڑنے کے الزام میں مخبروں کی شاندہی پر ایسے افراد کی گرفتاری بھی کی جا رہی ہے جو موقع پرموجود ہی نہیں تھے ۔ان گرفتاریوں کے خلاف مسلم طبقے میں نہ صرف ناراضگی بڑھ رہی ہے بلکہ مسلم سماجی اور ملّی افراد بھی اب غیر منصفانہ کارروائی کے خلاف احتجاج کو لیکرلائحہ عمل طے کررہے ہیں ۔