نیرج شیکھر کے پارٹی چھوڑنے کے بعد موجودہ وقت میں سماج وادی پارٹی کے 12 اور بی ایس پی کے 4 راجیہ سبھا رکن ہیں
نئی دہلی ، 18 جولائی (آئی این ایس انڈیا )
سابق وزیر اعظم چندر شیکھر کے بیٹے نیرج شیکھر کے بی جے پی میں شامل ہوتے ہی اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے اندر کھلبلی مچ گئی ہے۔ نیرج شیکھر کی طرح ایس پی کے اور بھی ممبر پارلیمنٹ ایوان بالا سے استعفیٰ دے کر اپنا سیاسی خیمہ تبدیل کر سکتے ہیں۔ بحث ہے کہ ایس پی اور بی ایس پی کے چار راجیہ سبھا رکن پارٹی چھوڑ کر بی جے پی کا دامن تھام کر سکتے ہیں۔ذرائع کی مانیں تو یہ راجیہ سبھا رکن بی جے پی کے اعلی قیادت سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے 3 راجیہ سبھا ممبران پارلیمنٹ کی بی جے پی کی قیادت سے بات چیت چل رہی ہے، جس میں سے 2 ممبران پارلیمنٹ کی بات چیت بہت آگے بڑھ چکی ہے ۔ ایسے میں دونوں رہنما کسی بھی وقت اکھلیش یادو کا ساتھ چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ ان میں ایک راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ مغربی یوپی سے ہیں تو دوسرے پوروانچل سے آتے ہیں۔ایس پی کی طرح بی ایس پی کے دو راجیہ سبھا ارکان کے شامل ہونے کی بحث ہے۔ ذرائع کی مانیں تو بی ایس پی کے راجیہ سبھا ارکان سے بھی بات ہو رہی ہے، لیکن ابھی تک انہوں نے ہری جھنڈی نہیں دی ہے۔ ایسے میں وہ مایاوتی کا ساتھ سوائے بی جے پی میں جائیں گے یا نہیں، یہ کہنا مشکل ہے۔ نیرج شیکھر کے پارٹی چھوڑنے کے بعد موجودہ وقت میں سماج وادی پارٹی کے 12 اور بی ایس پی کے 4 راجیہ سبھا رکن ہیں۔بتا دیں کہ یوگی حکومت کے بنتے ہی کچھ اسی طرح قانون سازی کونسلوں کے ارکان کا بی جے پی میں شامل ہونے کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ اس وقت ایس پی اور بی ایس پی کے کئی اسمبلی کونسل کے رکن پارٹی سے استعفیٰ دے کر بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے، جنہیں بعد میں بی جے پی نے اپنے کوٹے سے ایوان میں جگہ دی تھی۔اب ایسی صورت حال مرکز میں بھی بنتی نظر آرہی ہے جو رہنما اپنی راجیہ سبھا کی سیٹ سے استعفیٰ دے کر بی جے پی جائیں گے وہ تقریبا یقینی بنائیں گے کہ انہیں بی جے پی سے راجیہ سبھا بھیجا جائے۔ اگرچہ پارٹی کے پاس دوسرے فارمولے بھی موجود ہیں لیکن سمجھا یہ جا رہا ہے بی جے پی کچھ راجیہ سبھا ممبران پارلیمنٹ کو اپنے پالے میں آنے کے بعد ایوان بالا میں بھیج سکتی ہے۔ تا دیں کہ راجیہ سبھا مدت مکمل ہونے کے بعد نریش اگروال ایس پی چھوڑ کر بی جے پی میں پہلے ہی آ چکے ہیں لیکن ابھی تک پارلیمنٹ نہیں پہنچے ہیں۔ ایسے میں ایس پی یا بی ایس پی چھوڑنے والے رہنما پہلے اپنی نشست پکی کرنا چاہتے ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ فی الحال جو پارٹی چھوڑ کر بی جے پی کا دامن تھام رہے ہیں، ان راجیہ سبھا ممبران پارلیمنٹ کو کس طریقے سے ت ان کی جگہ پر کرتی ہے۔ مودی حکومت کے دوسری مدت کے پہلے ہی سیشن میں حکمراں این ڈی اے راجیہ سبھا میں اکثریت کے کافی قریب پہنچ رہا ہے۔






