آرٹی آئی ترمیمی بل لوک سبھا سے پاس، اپوزیشن کا الزام حکومت اسے بغیر پنجے والا شیر بنانا چاہتی ہے: حزب اختلاف

نئی دہلی 22 جولائی (آئی این ایس انڈیا)
لوک سبھا نے پیر کو حق اطلاعات ترمیمی بل (آر ٹی آئی ایکٹ) 2019 کی منظوری دے دی۔ مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے شفافیت قانون کے بارے میں اپوزیشن کے خدشات کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت شفافیت، عوامی شرکت، آسان بنانے، کم سے کم حکومت-زیادہ سے زیادہ گڈ گورننس کو لے کر مصروف عمل ہے۔وزیر کے جواب کے بعد اسد الدین اویسی نے بل پر غور کئے جانے اور اس کے پاس کئے جانے کی مخالفت کی اور ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔ ایوان نے اسے 79 کے مقابلے 218 ووٹوں سے مسترد کر دیا۔بل میں کہا گیا ہے کہ چیف انفارمیشن کمشنر، انفارمیشن کمشنروں، ریاست چیف انفارمیشن کمشنر کی تنخواہ، الاو¿نسز اور خدمات کی شرائط مرکزی حکومت کی طرف سے مقرر کی جائے گی، فی الحال جو قانون ہے اس کے مطابق اب چیف انفارمیشن کمشنر اور انفارمیشن کمشنروں کی تنخواہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنروں کے برابر ہے۔کانگریس سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں نے حکومت پر حق اطلاعات ترمیمی بل لا کر اس اہم قانون کو کمزور کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ حکومت اس ترمیم کے ذریعے ریاستوں میں بھی اطلاعاتی کمشنروں کی تقرریوں کے اصول، شرائط طے کرے گی جو وفاقی نظام اور پارلیمانی جمہوریت کے خلاف ہے۔بحث کا جواب دیتے ہوئے اہلکاروں، پبلک ایڈمنسٹریشن اور وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت جتندر سنگھ نے کہا کہ شفافیت کے سوال پر مودی حکومت کے عزم پر کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت زیادہ سے زیادہ گڈ گورننس، کم سے کم حکومت کے اصول کی بنیاد پر کام کرتی ہے۔بل کے تناظر میں وزیر نے کہا کہ اس سے آر ٹی آئی کا ڈھانچہ تمام طور پر مضبوط ہوگا اور یہ بل انتظامی مقصد کے تحت لایا گیا ہے۔

SHARE