بورڈ کے جنرل سیکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی نے اسفیصلہ کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سلسلہ میں ہماری پوری تیاری ہے
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
آج تقریباً ۴ ماہ بعد جب سپریم کورٹ میں ایودھیا معاملہ کی سنوائی شروع ہوئی تو چیف جسٹس رنجن گگوئی نے ابتداء ہی میں کہہ دیا کہ اس معاملہ میں بات چیت
کے ذریعہ مسئلہ کا آپسی رضامندی سے حل نکالنے کے لئے جو ثالثی کمیٹی بنائی گئی تھی وہ کسی متفقہ نتیجہ تک نہیں پہنچ سکی ہے یعنی یہ کوشش ناکام ہوگئی ہے لہذا اب
یہ کیس باضابطہ روزمرہ ۶ اگست سے سنا جائے گا۔ اس وقت کورٹ میں تمام پارٹیوں کے وکلاء موجود تھے۔ پرسنل بورڈ کے جنرل سیکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی نے اسفیصلہ کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سلسلہ میں ہماری پوری تیاری ہے۔ بورڈ کی بابری مسجد کمیٹی کے کو کنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے بتایا کہ مسلم پارٹیوں کی طرف سے تمام سینیئر وکلاء اور ایڈوکیٹ آن ریکارڈ پوری طرح تیار ہیں۔ مسلم پرسنل بورڈ اور جمعیت علماء کے سینیئر وکلاء ڈاکٹر راجیو دھون، راجیو رام چندرن، ایڈوکیٹ میناکشی ارورا، ایڈوکیٹ شیکھر نافڈے، ایڈوکیٹ برندا گروور پوری طرح تیار ہیں۔ ان سینیئر وکلاء کی مدد کے لئے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کی پوری ٹیم موجود ہے جن میں بطور خاص ایڈوکیٹ شکیل احمد سید، ایڈوکیٹ اعجاز مقبول، ا یڈوکیٹ شمشاد احمد، ایڈوکیٹ ارشاد احمد، ایڈوکیٹ فضیل ایوبی کے نام
قابل ذکر ہیں۔ ان وکلاء کے ساتھ جونیئرس کی بھی ایک پوری ٹیم ہے۔ بورڈ کی لیگل کمیٹی کے کنوینر سینیئر ایڈوکیٹ یوسف حاتم مچھالا اور سیکریٹری سینئر ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی بھی ہر پیشی پر موجود رہتے ہیں۔واضح رہے کہ الہ آباد ھائی کورٹ کی لکھنو بنچ کے جس فیصلہ کو چیلنج کیا گیا ہے وہ ۸ ہزار صفحات مشتمل ہے اور اس میں تقریباً ۴۲ ہزار صفحات کی دستاویزات ہیں جن میں سے ۱۹ ہزار صفحات کی دستاویزات سپریم کورٹ میں پارٹیوں نے پیش کی ہیں۔






