سرینگر(آئی این ایس انڈیا)
جموں وکشمیرمیں خفیہ ذرائع سے ملے دہشت گردانہ حملوں کے خدشہ کو دیکھتے ہوئے امرناتھ یاترا کو روک دی گئی ہے۔اس حکم پر جموں وکشمیرکے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اشارہ ہے کہ امرناتھ یاترا پر دہشت گردانہ حملے کا خدشہ ہے، حالانکہ اس سے وادی میں موجود خوف کو کم نہیں کیا جا سکتا ہے۔ریاست میں دہشت گردانہ حملوں کے خدشہ کو دیکھتے ہوئے سیاحوں کے لیے اچانک یاترا ختم کئے جانے سے متعلق مشاورت جاری کئے جانے پر سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے ٹویٹ کرکے ناراضگی اور تشویش ظاہر کی ہے۔انہوں نے کہا کہ سنجیدگی کے ساتھ ؟ آپ نے سوچا ہے کہ ایک سرکاری حکم سے سیاح جلدی سے وادی چھوڑ کر بھاگنے لگیں گے؟ کتنے سیاح اس حکم کو دیکھ کر فرارکریں گے،لوگوں کے فرار سے ایئرپورٹ اور ہائی وے پر جام لگ جائے گا۔اس سے پہلے اپنے ایک اور ٹویٹ میں عمر عبداللہ نے ریاست کی صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر متوقع حکم عکاسی کرتا ہے کہ امرناتھ زائرین اور سیاح دہشت گردانہ حملوں سے آگاہ کئے جانے سے وادی میں موجود خوف اور دہشت کو کم نہیں کیا جا سکتا۔اس سے پہلے جموں و کشمیر میں سیکورٹی وجوہات سے امرناتھ یاترا کو روک دی گئی۔پہلے یہ یاترا 15 اگست تک مکمل ہونی تھی، لیکن دہشت گردانہ حملے کے خدشہ کو دیکھتے ہوئے امرناتھ زائرین اور سیاحوں کو ان کے سفر ختم کرنے اور جلد سے جلد وادی چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔اس دوران جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل دل باغ سنگھ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ریاست میں بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی بڑھائی گئی ہے، ہمیں دہشت گردانہ حملوں کی اطلاع ملی تھی،لہذا ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ریاست میں سیکورٹی بڑھائی جائے۔






