مولانا رمضان کے اہل خانہ کی سفارش اور مقامی جمعیت علماءہند کی تائید کے بعد مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹری جمعیت علماءہند کی ہدایت پر مقدمہ کی پیروی کا فیصلہ کیا گی
نئی دہلی(ملت ٹائمز)
پاکستان سے جاسوسی کے الزام میں سے گرفتار مولانا رمضان ناگوری کو بالآخر تین سال کے بعدپٹیالہ ہائی کورٹ نے کافی رد و قدح کے بعد ضمانت پر رہائی کا حکم دے دیا، عدالتی کارروائی کے بعد مولانا اب جیل سے باہر آچکے ہیں اور ناگور میں اپنے اہل خانہ کے پاس ہیں۔
واضح ہو کہ ناگور راجستھان کے رہنے والے پچاس سالہ مولانا رمضان کو دہلی کے چڑیا گھر سے اکتوبر 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا۔یہ گرفتاری پا کستان کے ہائی کمیشن کے اسٹاف محمود اختر کے ذریعہ نئی دہلی میں غیر قانونی سرگرمیوں اور پاکستا ن کی خفیہ ایجنسی کے لیے بھارت کے شہریوں کو ورغلانے کے پس منظر میں ہوئی تھی۔
مولانا رمضان کے ساتھ سابق ممبر پارلیامنٹ منور سلیم مرحوم کے پرسنل سکریٹری فرحت اور ناگو ر کے رہنے والے سبھاش جانگیر کی بھی گرفتاری ہوئی تھی، خفیہ ایجنسیوں کا یہ الزام تھا کہ یہ افراد سرحدی علاقوں میں فوجی تنصیبات وغیرہ کی معلومات پاکستان کے ایجنٹوں کو فراہم کرتے ہیں۔
حالاں کہ آفیشل سکریٹ ایکٹ کے تحت ملک سے غداری جیسے سنگین مقدمات کے تحت جیل کی سلاخوں کے اندر ڈالے گئے مولانا رمضان ایک معمولی کپڑا تاجر اور ناگور کی ایک مسجد میں معلم تھے۔ منور سلیم مرحوم کے سکریٹری بھی دوسال کے بعد بے قصور ثابت ہوئے – ان کو عدالت نے محض دوسال بعد باعزت بری کردیا تھا۔
مولانا رمضان کے اہل خانہ کی سفارش اور مقامی جمعیت علماءہند کی تائید کے بعد مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹری جمعیت علماءہند کی ہدایت پر مقدمہ کی پیروی کا فیصلہ کیا گیا۔ جمعیت علماءہند کے وکیل ایڈوکیٹ محمد نوراللہ نے بتایا کہ تقریبا تین سال کی طویل مدت کے بعد اور جمعیت کے وکلاءکی قانونی جد وجہد کے بعد وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ عید الاضحی مناپائیں گے۔ضمانت ملنے کے بعد مولانا رمضان اور ان کے اہل خانہ نے جمعیت علماء ہند اور اس کے صدر مولاناقاری سید محمد عثمان منصورپوری اور جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کا شکریہ ادا کیا۔






