وادی کشمیر میں 4 اگست کی رات سے جاری مواصلاتی پابندی کی وجہ سے زندگی کا ہر ایک شعبہ بری طرح سے متاثر ہو کر رہ گیا ہے۔ عام لوگوں کو بالعموم جبکہ طلباء، کاروباری افراد اور صحافیوں کو بالخصوص شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سری نگر(ایم این این)
وادی کشمیر میں 4 اگست کی رات سے جاری مواصلاتی پابندی کی وجہ سے زندگی کا ہر ایک شعبہ بری طرح سے متاثر ہو کر رہ گیا ہے۔ عام لوگوں کو بالعموم جبکہ طلباء، کاروباری افراد اور صحافیوں کو بالخصوص شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
طلباءنے بتایا کہ انٹرنیٹ کی لگاتار معطلی سے ان کی پڑھائی بری طرح سے متاثر ہوئی ہے اور وہ کسی بھی ا سکالر شپ سکیم یا کسی بھی ملکی یا غیر ملکی یونیورسٹی میں داخلہ کے لئے آن لائن فارم جمع کرنے سے قاصر ہیں۔ وہ نوجوان جو روزگار کی تلاش میں ہیں کا کہنا ہے کہ وہ نوکریوں کے لئے آن لائن فارم جمع نہیں کرپاتے ہیں۔
ایک نوجوان نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ انہیں قومی راجدھانی نئی دہلی میں قائم جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں نوکری کے لئے فارم جمع کرنا تھا لیکن وہ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کی وجہ سے اپنا فارم جمع نہیں کرپایا۔ انہوں نے بتایا: ‘جامعہ ملیہ یونیورسٹی نے حال ہی میں مختلف اسامیوں کے لئے اشتہار جاری کیا تھا۔ میں بھی یونیورسٹی ھٰذا میں نوکری کے لئے اپنا فارم جمع کرنے والا تھا لیکن چونکہ فارم یونیورسٹی کی ویب سائٹ سے ڈاﺅن لوڈ کرنا تھا اسی وجہ سے میں ایک اچھا موقع گنوا بیٹھا’۔
غیر ملکی یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم کا ارادہ رکھنے والے ایک طالب علم نے بتایا: ‘میں کچھ غیر ملکی یونیورسٹیز کے رابطے میں تھا جہاں میرا صد فیصد سکالر شپ پر داخلہ ہوتا لیکن انٹرنیٹ خدمات کی مسلسل معطلی کی وجہ سے میرا ان یونیورسٹیز کے ساتھ رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ اگر انٹرنیٹ خدمات جلد بحال نہیں ہوئیں تو میرا بڑا نقصان ہوسکتا ہے’۔
قابل ذکر ہے کہ 4 اگست کی رات دیر گئے وادی کشمیر میں تمام مواصلاتی کمپنیوں نے سرکاری احکامات پر فون و انٹرنیٹ خدمات منقطع کیں جو ہنوز معطل ہیں۔ اگرچہ کشمیر میں فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کوئی نئی بات نہیں تاہم پہلی بار سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ کی لینڈ لائن فون اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کو معطل کیا گیا۔ تاہم وادی کے بیشتر حصوں میں چند روز قبل بی ایس این ایل کی لینڈ لائن فون خدمات بحال کی گئیں۔
وادی کشمیر میں مواصلاتی پابندی مرکزی حکومت کے حالیہ اقدامات جن کے تحت ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہٹائی گئی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنائےگئے,کے تناظر میں عائد کی گئی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ مواصلاتی پابندی مرحلہ وار طریقے سے ہٹائی جائے گی۔
مواصلاتی خدمات کی معطلی کی وجہ سے طلباءکے ساتھ ساتھ فضائی سفر کے خواہشمند افراد، صحافیوں اور کاروباری افراد کو بھی سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ جبکہ مختلف اداروں بالخصوص ڈاک خانوں کا کام بری طرح سے متاثر ہو کر گیا ہے۔
فضائی سفر کے خواہشمند افراد کو جہاز ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے سری نگر کے ہوائی اڈے پر گھنٹوں تک قطار میں کھڑا رہنا پڑتا ہے۔ میڈیا اداروں کا کام بری طرح سے متاثر ہے جبکہ قومی و بین الاقوامی میڈیا اداروں کے لئے کام کرنے والے صحافیوں کو اپنی رپوٹیں متعلقہ اداروں تک پہنچانے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ اگرچہ ریاستی گورنر انتظامیہ نے ایک میڈیا سنٹر قائم کرکے میڈیا اداروں و صحافیوں کا کام کسی حد تک آسان بنا دیا ہے تاہم یہ معمول کی انٹرنیٹ خدمات کا متبادل ثابت نہیں ہوپا رہا ہے۔
وہ کاروباری افراد جن کا کام انٹرنیٹ و فون خدمات پر منحصر تھا کا کام کاج مکمل طور پر ٹھپ ہے۔ اس کے علاوہ ڈاک خانوں اور دوسرے اداروں میں بھی معمول کی سرگرمیاں بری طرح سے متاثر ہوکر رہ گئی ہیں۔ دریں اثنا ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبائ نے حکومت سے وادی میں مواصلاتی خدمات بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔ طلبائ کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کو فون پر بتایا کہ وادی میں موبائل فون و انٹرنیٹ خدمات کی مسلسل معطلی کی وجہ سے وہ اپنے افراد خانہ سے بات کرنے سے قاصر ہیں۔






