غزل
یہ جھوٹے تھے طرف داری نہیں کی
“خطا میں نے کوئی بھاری نہیں کی”
امیر شہر بس اس پر خفا ہے
کہ اس کی ناز برداری نہیں کی
تجھے اے ہند سینچا ہے لہو سے
کبھی بھی ہم نے غداری نہیں کی
بلا سیلفی ہی لوٹ آئے یہ حاجی
تعجب ہے ! ریا کاری . نہیں کی
مرا صدمہ بہت گہرا ہے لیکن
کبھی بھی میں نے میخواری نہیں کی
اسد تیری غزل تو با اثر ہے
کہ صد فیصد اداکاری نہیں کی
اسد اللہ “اسد” امواوی