مسجد میں مسجد کے امام کا گلا ریت دیا گیا ۔نکاح کا قاضیانہ طلب کرنے کے بعد پیش آیا یہ واقعہ

نکاح کے کچھ وقت گزرنے کے بعد کچھ نوجوان مسجد میں ٹہلتے دکھائی دیے۔ پوچھنے پر نوجوان نے مسجد دیکھنے کی بات کہی اسی رات بدمعاشوں نے واردات کو انجام دے دیا
سمستی پور(ملت ٹائمز)
ہندوستان میں ماب لنچنگ اور ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات کے درمیان بہار میں قتل کا ایک ایسا واقعہ پیش آیاہے جو مسلمانوں کیلئے انتہائی شرم کا مقام ہے اور یہ واقعہ درشاتاہے کہ مسلمانوںمیں بھی کچھ بجرنگ دل اور سنگھ جیسے غنڈے پائے جاتے ہیں ۔ مجرموں کی شناخت ابھی تک نہیں ہوسکی ہے لیکن اس واقعہ میں شک مسلم نوجوانوں پر ہی ہے ۔
روزنامہ انقلاب میں شائع خبر کے مطابق سمستی پور ضلع میں چک مہیسی تھانہ حلقہ کی سید پور پنچایت کے وارڈ نمبر دو کے گاو¿ں بانس باڑی کے محلہ حسن نگر میں نامعلوم بدمعاشوں نے بدھ کی دیر رات تقریباً ڈھائی بجے مسجد کے امام کا گلا ریت کر قتل کرنے کی کوشش کی۔ بدمعاش بلیڈ سے امام کا گلا ریتنے کے بعد امام کو مردہ سمجھ کر موقع سے فرار ہو گئے۔ امام کے گھگھیانے کی آواز سن کر آس پاس کے لوگ جب مسجد میں پہنچے اور مسجد کے فرش پر نیم مردہ پڑے امام اور چاروں طرف پھیلا ہوا خون دیکھ کر ہواس باختہ ہو گئے۔ محلہ کے لوگوں نے زخمی امام کو کرشنا میڈیکل کالج مظفر پور لے گئے۔ ڈاکٹروں نے امام کی ابتدائی علاج کے بعد تشویشناک حالت کو دیکھتے ہوئے پی ایم سی ایچ ریفر کر دیا۔ پٹنہ میڈیکل کالج میں مسجد کے امام زیر علاج زندگی اور موت کے درمیان جنگ لڑ رہے ہیں۔
اطلاع کے مطابق مظفر پور بوچھاڑ تھانہ حلقہ کے رہسی گاو¿ں کے باشندہ محمد تعظیم رضا انصاری (20) ولد محمد شاہد انصاری گزشتہ تین سالوں سے سید پور کے بانس گاڑی گاو¿ں کی مسجد میں امامت کا فریضہ انجام دے رہے تھے۔ امامت کے ساتھ محلہ میں بچوں کو پڑھاتے اور شادی بیاہ کے موقع پر میلاد اور نکاح بھی پڑھاتے تھے۔ بدھ کو محلہ میں دربھنگہ ضلع کے حیا گھاٹ سے بارات آئی تھی، نکاح پڑھانے کے بعد دیہی باشندوں نے امام کو قاضیانہ دینے کی بات کہی. طے رقم دینے سے دولہا کے اہل خانہ نے منع کر دیا. دولہا کے لواحقین طے رقم کے معاملے پر امام سے کہا کہ اسلام میں نکاح پڑھانے کی کوئی رقم طے نہیں اس پر امام مسجد نے جوابا کہا کہ امام کا قاضیانہ طے نہیں ہے لیکن لڑکی والوں کو پریشان کر کے جہیز کی شکل میں موٹی رقم لینا جائز ہے۔ اس بات پر لڑکا والوں سے امام کے ساتھ بحث ہو گئی اور لڑکے کی جانب سے امام کو دیکھ لینے کی بات کہی گئی۔ نکاح کے کچھ وقت گزرنے کے بعد کچھ نوجوان مسجد میں ٹہلتے دکھائی دیے۔ پوچھنے پر نوجوان نے مسجد دیکھنے کی بات کہی اسی رات بدمعاشوں نے واردات کو انجام دے دیا۔ صبح میں آس پاس کے معمر لوگوں نے بتایا کہ ایک پلسر اور اپاجی بائک پر سوار کچھ نوجوانوں کو مسجد کی جانب ڈھائی تین بجے کے قریب جاتے ہوئے دیکھا گیا جو دس پندرہ منٹ کے بعد فورا واپس ہو گئے۔ واردات کی اطلاع پاکر پولیس موقع پر پہنچ کر مسجد سے خون آلود دو بلیڈ برآمد کیا ہے۔ پولیس باریکی سے ہر پہلو کی جانچ کر رہی ہے۔ اس بارے میں تھانہ انچارج خوشبو الدین نے کہا کہ امام صاحب خطرہ سے باہر ہیں۔جسم سے زیادہ خون بہنے کی وجہ سے بیہوش ہیں۔ زخمی کے ہوش میں آنے کے بعد ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ پولیس آس پاس کے لوگوں کا بیان لے کر ثبوت اکٹھا کر رہی ہے۔ جلد ہی حملہ آور پولیس کی گرفت میں ہوگا۔ بدمعاشوں نے کیوں امام کو قتل کرنے کی کوشش کی۔ اس سوال پر تھانہ انچارج نے کہا کہ ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا تفیش کے بعد ہی کچھ کہا جا سکتا ہے۔

SHARE