آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے جمعیت علماءہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ملاقات۔ڈیڑھ گھنٹے تک ملک وملت کے مسائل پر ہوئی گفتگو

دعوت پر ہم نے غور کیا ،اپنے لوگوں سے مشورہ کیا اس کے بعد اپنی روایت کے مطابق اپنے یہاں مدعو کرنے کے بجائے ہم خود آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کرنے ان کے دفتر پہونچ گئے
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت اور اور جمعیت علماءہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کے درمیان ملاقات کی خبر سامنے آئی ہے ۔یہ ملاقات آر ایس ایس کے دفتر میں ہوئی ہے جس میں تقریبا ڈیرھ گھنٹہ تک ملک و ملت کے مسائل اور ہندومسلم ایکتا پر دونوں رہنما ءکے درمیان بات چیت ہوئی ۔ہندوستان کی تاریخ کا یہ پہلا موقع ہے جب دو الگ مذہب کی دو نظریاتی تنظیم کے سربراہوں کی آپس میں ملاقات ہوئی ہے۔
اردو اخبار روزنامہ انقلاب نے یہ خبر شائع کی ہے جس میں بتایاگیا گیا ہے مولانانے کہاکہ آر ایس ایس نے ملک کے موجودہ حالات سے بے چین ہوکر نرمی کا مظاہرہ کیا اور یہ پیغام ہم تک پہونچایا کہ ملک کی بقا ءہندو مسلم ایکتا میں مضمر ہے تو مجھے انتہائی خوشی ہوئی کہ جمعیت علماءہند روز اول سے جو تحریک لیکر چلی تھی اس میں کامیابی حاصل ہوئی کیوں کہ آر ایس ایس نے اپنے پیغام میں کہاکہ ہندوستان کی بقاءہندو مسلم ایکتا میں ہے ۔اور ہند ومسلم ایکتا اسی وقت ممکن ہے جب جمعیت علماءہند آگے آئے ۔ لہذا اس دعوت پر ہم نے غور کیا ،اپنے لوگوں سے مشورہ کیا اس کے بعد اپنی روایت کے مطابق اپنے یہاں مدعو کرنے کے بجائے ہم خود آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کرنے ان کے دفتر پہونچ گئے ۔ مولانا ارشدمدنی نے بتایاکہ موہن بھاگوت سے ملاقات کے دوران وہی بات دہرائی کہ ملک کی بقاءہندو مسلم ایکتا میں مضمر ہے ۔
مولانا ارشدمدنی نے بتایاکہ ہماری ڈیڑھ گھنٹے کی ملاقات رہی جس میں ملک کے مسائل کے ساتھ ملت کے مسائل پر بھی بات چیت ہوئی اور یہ کہاکہ محض بیانات سے کچھ حاصل نہیں ہے جب تک عملی اقدامات نہ کئے جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح جمعیت علماءہند اپنے اجلاس میں ہند ومسلم ایکتا کی بات کرتی ہے ایسے ہی آر ایس ایس کو بھی اپنے اجلاس میں ہند ومسلم ایکتا کی بات کرنی ہوگی ۔ اگر ایسا آر ایس ایس کرے گی تو ہم ملک کی بقاءکیلئے آگے قدم بڑھاسکتے ہیں ۔
مولانا ارشد مدنی نے آر ایس ایس سربراہ سے ملاقات کے سلسلے میں میں وضاحت کرتے ہوئے مزید کہاہے کہ ملک کے موجودہ حالات ناگفتہ بہ ہیں ۔ معاشی اعتبار سے ملک انتہائی پسماندگی کاشکار ہے اور ہر طرف نفرت کا بازگرم ہے ۔ایسے وقت میں اپنی فکر کرنے کے بجائے ملک کی فکر ناگزیر ہے کیوں کہ اگر ملک ہی ڈو ب گیا پھر ہم کہاں ہوںگے ۔انہوں نے کہاکہ اس لئے وقت کا تقاضاہے کہ تمام نفرتوں کو فراموش کرتے ہوئے آپسی بھائی چارہ کے ذریعہ ملک کو ڈوبنے سے بچائیں ۔ انہوں نے کہاجمعیت علماءہند نے ہند ومسلم ایکتا کی بات کی ہے ۔ یہی وہ بنیاد تھی جس کے ذریعہ ہم نے آزادی حاصل کی ۔ آج پھر ہمارا ملک ایک دوسری غلامی کی طرف بڑھ رہاہے اور نفرت فروغ پارہی ہے تو لازمی ہے کہ ہم اتحاد کا مظاہرہ کریں ۔کیوں کہ نفرت ختم کرنے کیلئے اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ۔آر ایس ایس سے ہمارا نظریاتی اختلاف کل بھی تھا اور آج بھی ہے ۔ہم نے ہمیشہ یہ بات کہی ہے کہ اگر وہ اپنے نظریات کو چھوڑ کر دو قدم آگے آتے ہیں تو ہمیں بھی ملنے میں کوئی تکلف نہیں ہے ۔
واضح رہے کہ آر ایس ایس اور جمعیت علماءہند کے لیڈروں کے درمیان یہ پہلی اعلی سطحی ملاقات ہوئی ہے ۔ اس سے قبل دارالعلوم دیوبند میں آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم مسلم راشٹریہ منچ کے سربراہ اندریش کمار کی دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی سے ملاقات ہوچکی ہے ۔مولانا ارشدمدنی کی یہ ملاقات کب ہوئی ہے ۔ آر ایس ایس کے دہلی دفتر میں ملاقات ہوئی یا ناگپور دفتر میں ملاقات ہوئی اس سلسلے میں اب تک کوئی تفصیل سامنے نہیں آسکی ہے ۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ملک بھر ہندتوا کے نام پر مسلمانوں کو مارا جارہاہے ۔حکومت ہند نے کشمیر کا خصوصی درجہ سلب کرکے وہاں کرفیونافذ کررکھاہے ۔ مواصلات اور دیگر سبھی ذرائع پر مسلسل 26 دنوں سے پابندی عائد ہے ۔ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے ۔ موجودہ حکومت کے تئیں مسلمانوں میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے ۔اس لئے ممکن ہے کہ ملک میں قومی سطح پر بحث کا موضوع بن جائے ۔
آر ایس ایس کے تعلق سے یہ نظریہ پایاجاتاہے کہ وہ ایک شدت پسند تنظیم ہے اور اس سے ملاقات نہیں کرنا چاہیئے ۔ گذشتہ دنوں سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھر جی وہاں ایک تقریب میں گئے تھے جس کی شدید مذمت ہوئی ۔ مسلم قائدین آر ایس ایس اور اس کے ذمہ داروں کے ساتھ ملاقات سے گریز کرتے رہے ہیں تاہم اب مولانا ارشد مدنی نے یہ روایت توڑ دی ہے اور خود آگے بڑھ کر آر ایس ایس سربراہ سے ملاقات کرکے یہ پیغام دیا ہے کہ ہم ہندومسلم کے شروع سے داعی ہیں ۔آپ بھی یہ لائن اختیار کیجئے اور ملک کو بچائیے ۔