ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے دسواں دو روزہ ورکشاپ کے پہلے دن کا کامیاب انعقاد
ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے شہر حیدرآباد میں دسواں ورکشاپ بعنوان تحفظ شریعت اور اصلاح معاشرہ بتاریخ ۱۴؍ستمبر ۲۰۱۹ء بروز ہفتہ ، بمقام کریسٹل بنجارہ مانصاحب ٹینک میں منعقد ہوا۔ محترمہ تہنیت اطہر صاحبہ رکن آ نڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔
ایڈوکیٹ جناب فضیل احمد ایوبی صاحب سپریم کورٹ نے مسلم ویمن بل پر روشنی ڈالی اور کہا کہ مسلمانوں کے اہم ایشوز میں حقیقت اور جو میڈیا میں پیش کیا جارہا ہے بہت بڑا فرق ہے۔ ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ حقائق کو جانیں جو پیش کیا جارہا ہے وہی سچائی نہیں ہوتی۔طلاق کے ایشوزمیں خواتین کی ہمدردی کی بات ابتداء سے کی گئی لیکن جو قانون آیا ہے اسمیں خواتین کے لیے دشواریاں ہیں۔ ایک جانب نان و نفقہ کا مسئلہ ہے تو دوسری جانب رشتہ زوجیت کی حیثیت قانونی اور شرعی اعتبار سے الگ ہے۔ یہ خواتین کے لیے ایک چیلنج ہے۔
حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے قانون طلاق پر روشنی ڈالی اور کہا کہ میڈیا میں یہ تأثردیا جارہا ہے کہ جیسے ہر مسلمان کی شادی کا اختتام طلاق پر ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں یہ بھی فرمایا کہ بلاضرورت اور غلط طریقہ سے طلاق دینا ناپسندیدہ ہے۔ طلاق کے احکام کا مقصد عورت کو رسوا کرنا نہیں ہے بلکہ عورت کے وقار کو قائم کرنا مقصود ہے۔ ایک ناپسندیدہ ضرورت کے طور پر طلاق کو قانون شریعت میں رکھا گیا اور اسکے ذریعہ عورتوں کی زندگی کی حفاظت کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
محترمہ ڈاکٹر اسماء زہرہ صاحبہ مسئولہ شعبہ خواتین نے تحفظ شریعت تحریک پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے قیام کا اصل مقصد اسلامی شریعت کا تحفظ یا تحفظ شریعت ہے۔ شریعت اسلامی تمام امور اور تمام شعبوں پر محیط ہے، زندگی کا کونسا ایسا پیچیدہ مسئلہ اور ایشوز ہے جو شریعت میں نہیں ہے، شریعت کی تعلیمات اور اسکے نفاذ کیلئے ایمان اور عمل صالح کا راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ شریعت ایک دعوت، ایک تحریک، ایک پیغام ہے اور خواتین کی ذمہ داری اس تحریک میں کم نہیں ہے۔
دوسرے سیشن میں اصلاح معاشرہ اور خواتین کی رول پر محترمہ ممدوحہ ماجد صاحبہ رکن مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ شریعت کے معاملات خواتین سے جڑے ہوئے ہیں، نکاح، مہر، طلاق، نفقہ، عدت، وراثت، وصیت غرض ہرمعاملہ میں خواتین کے حقوق شریعت میں بتلائے گئے اگر خواتین باشعور ہوں اور ان کے اندر خوف خدا پیدا کیا جائے تو اصلاح معاشرہ کا کام آسان ہوسکتا ہے۔ دینی تعلیمات سے ناواقفیت کی وجہ سے خواتین مسائل کا شکار ہورہی ہیں، اصلاح معاشرہ کا کام کرنے والوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ خواتین کی تعلیمی، معاشی، سماجی ترقی کی کوشش کریں۔
محترمہ نیلم غزالہ صاحبہ کولکاتا نے مسنون نکاح پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ’’سادہ نکاح‘‘ ایک تحریک کے طور پر عام کیا جائے اور اسمیں خواتین اہم رول ادا کرسکتی ہیں۔
ورکشاپ میں ۶؍ریاستوں کے ۲۸؍علاقوں کی خواتین اراکین اور کوآرڈینیٹرس نے شرکت کی جن میں محترمہ ممدوحہ ماجد صاحبہ نئی دہلی، محترمہ فاخرہ عتیق صاحبہ تامل ناڈو، محترمہ عائشہ طیبہ صاحبہ آندھرا پردیش، محترمہ عظمی عالم صاحبہ کولکاتا، محترمہ جویریہ نعمانی صاحبہ نیلور، محترمہ عرشی صاحبہ دھولے مہاراشٹر، محترم زینب صاحبہ جلگائوں، محترمہ صبوحی عزیز صاحبہ کولکاتا، محترمہ جویریہ آفرین صاحبہ گلبرگہ،محترمہ لوبیہ لولے صاحبہ پونہ، محترمہ ہدیٰ صاحبہ پٹنہ بہار، محترمہ فضیلہ صاحبہ چنئی وغیرہ ۔






