ارے کالونی میں درختوں کی کٹائی سے متعلق سپریم کورٹ نے ایک بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ فی الحال ارے میں کوئی درخت نہیں کاٹا جائے گا اور اس وقت جیسی حالت ہے، ویسی ہی بنی رہے گی۔ معاملے کی سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ وہ اس معاملے کو پہلے گہرائی سے دیکھے گا اور پھر کچھ تبصرہ کرے گا۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے پوچھا کہ بتائیں کہ اپ نے اب تک کتنے درخت کاٹے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے معاملے کی ائندہ سماعت 21 اکتوبر تک کے لیے طے کر دی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ درختوں کی کٹائی اگر غلط ہے تو غلط ہے، چاہے ایک فیصد ہی کیوں نہ ہو۔ عدالت نے اس دوران مہاراشٹر حکومت سے حلف نامہ مانگا اور موجودہ حالت کی جانکاری طلب کی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے ان کارکنان کو فوراً ازاد کرنے کے لیے کہا جنھیں احتجاج کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ ارے کالونی کے حساس علاقہ ہونے سے متعلق فیصلہ بھی سنائے گا۔
راجیو رنجن نام کے سماجی کارکن نے درختوں کی کٹائی کے احتجاج میں چیف جسٹس رنجن گگوئی کو خط بھیجا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے اس خط کو ہی مفاد عامہ عرضی کی شکل میں بدلتے ہوئے اس پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا اور اسی کی بنیاد پر خصوصی بنچ تشکیل کی۔
غور طلب ہے کہ بامبے ہائی کورٹ نے درختوں کی کٹائی کو روکنے کے لیے داخل چار عرضیوں کو جمعہ کو خارج کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے ہفتہ کے روز بھی درختوں کی کٹائی پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے فوراً بعد ارے کالونی میں نصف رات میں ہی درختوں کی کٹائی شروع ہو گئی تھی۔ ماحولیات سے محبت کرنے والے سماجی کارکنان درختوں کی کٹائی کی مخالفت کر رہے ہیں۔
اس درمیان ممبئی کی ایک عدالت نے اتوار کو درخت کاٹے جانے کی مخالفت کر رہے 29 مظاہرین کو ضمانت دے دی۔ مظاہرین کو عوامی نظام میں رخنہ پیدا کرنے اور سرکاری افسروں کو ان کے کام سے روکنے کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔ ڈِنڈوشی ہالی ڈے کورٹ نے 7 ہزار روپے کے نقد بانڈ پر شرط کے ساتھ ضمانت دی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ انھیں ا?گے کی پوچھ تاچھ کے لیے تھانہ جانا ہوگا۔ پولس نے مظاہرین پر تعزیرات ہند کی کئی دفعات لگائی ہیں۔
ارے کالونی میں درختوں کی کٹائی سے متعلق سپریم کورٹ نے ایک بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ فی الحال ارے میں کوئی درخت نہیں کاٹا جائے گا اور اس وقت جیسی حالت ہے، ویسی ہی بنی رہے گی۔ معاملے کی سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ وہ اس معاملے کو پہلے گہرائی سے دیکھے گا اور پھر کچھ تبصرہ کرے گا۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے پوچھا کہ بتائیں کہ اپ نے اب تک کتنے درخت کاٹے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے معاملے کی ائندہ سماعت 21 اکتوبر تک کے لیے طے کر دی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ درختوں کی کٹائی اگر غلط ہے تو غلط ہے، چاہے ایک فیصد ہی کیوں نہ ہو۔ عدالت نے اس دوران مہاراشٹر حکومت سے حلف نامہ مانگا اور موجودہ حالت کی جانکاری طلب کی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے ان کارکنان کو فوراً ازاد کرنے کے لیے کہا جنھیں احتجاج کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ ارے کالونی کے حساس علاقہ ہونے سے متعلق فیصلہ بھی سنائے گا۔
راجیو رنجن نام کے سماجی کارکن نے درختوں کی کٹائی کے احتجاج میں چیف جسٹس رنجن گگوئی کو خط بھیجا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے اس خط کو ہی مفاد عامہ عرضی کی شکل میں بدلتے ہوئے اس پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا اور اسی کی بنیاد پر خصوصی بنچ تشکیل کی۔
غور طلب ہے کہ بامبے ہائی کورٹ نے درختوں کی کٹائی کو روکنے کے لیے داخل چار عرضیوں کو جمعہ کو خارج کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے ہفتہ کے روز بھی درختوں کی کٹائی پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے فوراً بعد ارے کالونی میں نصف رات میں ہی درختوں کی کٹائی شروع ہو گئی تھی۔ ماحولیات سے محبت کرنے والے سماجی کارکنان درختوں کی کٹائی کی مخالفت کر رہے ہیں۔
اس درمیان ممبئی کی ایک عدالت نے اتوار کو درخت کاٹے جانے کی مخالفت کر رہے 29 مظاہرین کو ضمانت دے دی۔ مظاہرین کو عوامی نظام میں رخنہ پیدا کرنے اور سرکاری افسروں کو ان کے کام سے روکنے کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔ ڈِنڈوشی ہالی ڈے کورٹ نے 7 ہزار روپے کے نقد بانڈ پر شرط کے ساتھ ضمانت دی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ انھیں ا?گے کی پوچھ تاچھ کے لیے تھانہ جانا ہوگا۔ پولس نے مظاہرین پر تعزیرات ہند کی کئی دفعات لگائی ہیں۔






