سپریم کورٹ کا جو فیصلہ ہوگا اسے مسلم سماج تو مانے گا ہی لیکن ہندو سماج کو بھی ماننا چاہیے:اقبال انصاری

ہندو اور مسلم سماج نے بدھ کے روز بیک آواز کہا کہ انھیں سپریم کورٹ کا فیصلہ متفقہ طورپر قبول ہے
ایودھیا (یو این آئی )
ایودھیا میں متنازعہ بابری مسجد اراضی مقدمے کی سماعت سپریم کورٹ میں مکمل ہونے پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے ہندو اور مسلم سماج نے بدھ کے روز بیک آواز کہا کہ انھیں سپریم کورٹ کا فیصلہ متفقہ طورپر قبول ہے۔
بابری مسجد اراضی مقدمے کے مدعی اقبال انصاری نے کہا، ”ایودھیا تنازعہ کی سماعت مکمل ہونے پر آج میں بڑا سکون محسوس کر رہا ہوں۔ اب وہ دن دور نہیں ہے جب کہ ملک کے عوام (دنوں فریق) سپریم کورٹ کا فیصلہ سننے کے بعد اسے تسلیم کریں گے۔ ہم تو مسلسل اپنے بیانات میں یہی کہتے رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کا جو فیصلہ ہوگا اسے مسلم سماج تو مانے گا ہی لیکن ہندو سماج کو بھی ماننا چاہیے۔ ایودھیا آج بھی امن و آشتی کا پیغام دیتا ہے اور آنے والے وقت میں یہ عمل بھی بہرحال جاری رہے گا۔“
شری رام جنم بھومی نیاس کے صدر اور منی رام داس چھاونی کے مہنت نرتیہ گوپال داس نے کہا کہ مسجد۔مندر کے مقدمے کی شنوائی آج سپریم کورٹ میں مکمل ہو گئی ہے۔ اب محض فیصلہ آنا چاہیے اورملک کے عوام کو اس فیصلے کا احترام کرنا چاہیے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا،’جہاں تک ایودھیا کا سوال ہے تو یہ بھگوان شری رام کی جائے پیدائش ہے اور مجھے پورا بھروسہ ہے کہ اب وہ دن دور نہیں ہے جب متنازعہ شری رام جنم بھومی پر عالیشان مندرکی تعمیر ہوگی‘۔ وشو ہندو پریشد(وی ایچ پی) کے ترجمان نے بھی مسجد۔مندر کی شنوائی پر کہا کہ اب وہ دن دور نہیں جب رام للا کی پرشکوہ مندر بن کر تیار ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایودھیا آج بھی امن و چین والا شہر ہے اور مستقبل میں بھی رہے گا۔