عوام نے فرقہ پرستی اور نفرت کے ایجنڈے کو مسترد کرکے پورے ملک کو حوصلہ افزا پیغام دیا:ملی کونسل

معروف اسلامی اسکالر ،آئی او ایس کے چیرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم

جمہوریت کی مضبوطی کیلئے آئین کی بالادستی ضرروی :ڈاکٹر محمد منظور عالم
نئی دہلی ۔25اکتوبر (ملت ٹائمز)
مہاراشٹرا اور ہریانہ اسمبلی انتخابات کے انعقاد سے ہندوستان کی جمہوریت مضبوط ہوئی ہے ۔ دستوری کی بالادستی ابھر کر سامنے آئی ہے ۔ جمہوریت کی سب سے اہم خوبی وقت مقررہ پر انتخابات کا انعقاد ہے اور الیکشن کمیشن آف انڈیا اس پابندی کے ساتھ اپنے مشن کو انجام دینے میں کامیاب ہے ۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔ انتخابی نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہاکہ انتخابی نتائج نے حکومت وقت کو پیغام دیا ہے دستور کی بالادستی برقرار رکھنے ۔ سبھی کو انصاف فراہم کرنے ،امن وسلامتی کو فروغ دینے ۔ قومی یکجہتی کو بروئے کار لانے ، ہندو مسلم اور فرقہ پرستی کی سیاست کو بند کرنے اور نفرت کی جگہ محبت کو عام کرنے کا ۔ انہوں نے کہا کہ اسی سال مرکزمیں سرکار بننے کے بعد بی جے پی نے بہت زو ر وشور کے ساتھ نفرت اور فرقہ پرستی پر مبنی سیاست شروع کردی تھی ،ترقی ،استحکام اور روزگار فراہم کرنے کی جگہ صرف کشمیر ،آرٹیکل 370 ، طلاق بل ، نہروپریوار کی مخالفت اور مسلم مخالف ایجنڈا پر بات ہورہی تھی جسے عوام نے مستر د کردیاہے اور بی جے پی کو یہ پیغام دیا ہے کہ یہ چیزیں ہندوستان میں ووٹ کی بنیاد نہیں بن سکتی ہیں ۔
انتخابی نتائج نے کانگریس اور دیگر سیکولر پارٹیوں کو بھی یہ پیغام دیا کہ وہ دستور کی بالادستی کو یقینی بنانے کی مہم چلائیں ۔ عوام کو بھروسہ دلائیں کہ وہ آئین ہند کو بہر صورت ترجیح دیں گے ۔ اقتدار ملنے کے بعد دستور پر عمل کریں گے ،ملک سے نفرت اور فرقہ پرستی کا خاتمہ کریں گے ۔ عوام کا صاف پیغام یہی ہے کہ وہ ملک میں ترقی ،استحکام ، امن وسلامتی ،ہندومسلم بھائی چارہ چاہتے ہیں اور جو پارٹی ان امور کو اپنا ایجنڈا بنائے گی اسے عوام کا ساتھ ملتا رہے گا ۔عوام کی اسی سوچ کا نتیجہ ہے کہ مہاراشٹرا اور ہریانہ دونوں جگہ سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجود بی جے پی کو اتنی سیٹوں پر جیت نہیں ملی ہے جس کا پارٹی دعوی کررہی تھی اور یہ پالیسی بنائی گئی تھی کہ اس طرح کے ایشوز کی بنیاد پر عوامی حمایت زیادہ مل جائے گی ۔
جمہوریت میں اپوزیشن کی سب سے زیادہ اہمیت ہوتی ہے ۔ جب کوئی مخالف آواز ہوتی تبھی جمہوریت کو تقویت ملتی ہے اسلئے اپوزیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں او رحکمراں جماعت پر گہری نظر رکھے اور دستور کو مضبوط بنانے کی فکر کریں ۔ ملک میں ماب لنچنگ ، ہجومی تشدد اوراقلیتوں کے خلاف ہونے والے مسلسل حملے کی اہم وجہ دستور پر مکمل یقین کا نہیں ہوناہے ۔ حملہ آوار اور مجرمین کو پہلے سے انداز ہ ہوتاہے کہ ان کا جرم قانون کے دائرے میں نہیں آئے گا اس لئے وہ جب چاہتے ہیں جس کی چاہتے ہیں جان لے لیتے ہیں اور اس طرح دستور اور قانون اس کے نزدیک بے معنی ہوجاتا ہے ۔ جمہوریت کمزور اور برائے نام رہی جاتی ہے ۔اسلئے جمہوریت کو مضبوط بنانے کیلئے قانون اور آئین کی بالادستی اور اس کا خوف عوام کے دلوں میں ضروری ہے ۔
دونوں صوبوں اور دیگر جگہوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج نے واضح طور پر یہ پیغام دیا ہے کہ جمہوریت میں اصل طاقت عوام کی ہوتی ہے ۔ عوام جسے چاہتے ہیں اقتدار سپرد کردیتے ہیں اور جس سے چاہتے ہیں اقتدار کی کرسی چھین لیتے ہیں، اسلئے خوف زدہ اور مایوس ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔عوام حساس اور بیدار ہے ، ملک کی جمہوریت ،سلامتی اور امن وآشتی پر ان کا بھروسہ ہے اور پورے ملک کو انہوں نے ایک حوصلہ افزا پیغام دیاہے ۔