منی پور کے رہنماﺅں نے بھارت سے آزادی کا اعلان کردیا ۔ برطانیہ میں قائم کی جلاوطن حکومت

لندن (ایم این این )
بھارت کے صوبہ منی پور سے تعلق رکھنے والے کچھ نام نام نہاد سیاسی رہنماو¿ں نے بھارت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے برطانیہ میں اپنی جلاوطن حکومت قائم کر دی ہے۔ دوسر ی طرف منی پور کے وزیر اعلی بی نرائن نے کہاہے کہ ان لوگوں کے خلاف کیس درج ہوگیاہے اور این آئی اے اس کی تحقیقات کرے گی ۔
تفصیلات کے مطابق سابق نوابی ریاست منی پور نے برطانیہ سے برصغیر کی آزادی اور تقسیم کے دو برس بعد 1949ءمیں بھارت میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ تاہم اس ریاست میں گزشتہ کئی دہائیوں سے علیحدگی کی متشدد تحریکیں چلتی رہی ہیں۔منی پور کی اس اعلان کردہ خود ساختہ جلاوطن حکومت ‘منی پور اسٹیٹ کونسل‘ کے وزیر برائے خارجہ امور نارینگبام سمرجیت نے منگل 29 اکتوبر کو اعلان کیا کہ اب یہ جلاوطن حکومت اقوام متحدہ سے تسلیم کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نارینگبام سمرجیت نے کہا، ”ہم آج سے … دستوری جلاوطن حکومت کو یہاں سے چلائیں گے۔“ اس پریس کانفرنس میں منی پور کا بھارت سے آزادی کا اعلان بھی پڑھ کر سنایا گیا۔ منی پور کے رہنماو¿ں نے پہلی مرتبہ 2012ءمیں بھارت سے آزادی کا اعلان کیا تھالیکن اس پر عوام نے کوئی توجہ نہیں دی ۔
منی پور کی جلا وطن اسٹیٹ کونسل کے وزیر خارجہ نارینگبام سمرجیت نے اس موقع پر مزید کہا، ”ہم مختلف اقوام کی طرف سے خود کو تسلیم کرانے کی کوشش کریں گے … تاکہ ہم اقوام متحدہ کی رکنیت حاصل کر سکیں۔ ہمیں امید ہے کہ بہت سے ممالک ہماری آزادی کو تسلیم کر لیں گے۔“
منی پور بھارت کی چھوٹی ترین ریاستوں میں شمار ہوتی ہے اور اس کی آبادی قریب 28 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ ریاست ‘سیون سسٹرز‘ کے نام سے جانے والی ریاستوں کے اس گروپ میں شامل ہے جو ملک کے شمال مشرقی حصے میں واقع ہیں ۔
منی پور کی نئی اعلان کردہ جلاوطن حکومت کے وزیر خارجہ نارینگبام سمرجیت نے امید ظاہر کی کہ دنیا ان کی طرف سے بھارت سے آزادی کو تسلیم کرے گی۔ انہوں نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا، ”ہم وہاں آزاد نہیں ہیں اور ہماری تاریخ کو تباہ کیا جا رہا ہے، ہماری ثقافت کو ختم کیا جا رہا ہے، اس لیے اقوام متحدہ کو ہماری آواز سننی چاہیے … ہم پوری دنیا کے سامنے اپنی آواز بلند کر رہے ہیں کہ منی پور میں رہنے والے لوگ بھی انسان ہیں۔“خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی ہائی کمیشن نے اس پیشرفت پر اپنا رد عمل دینے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیاہے علاوہ ازیں وہاں کے مہاراجہ نے بھی انکار کیا ہے جس کا دونوں لوگوں نے خود کو نمائندہ قرار دیاہے۔(ڈی ڈی اردو کے ان پٹ کے ساتھ )

SHARE