مسلم فریق متنازع زمین پر اپنا دعوی ثابت کرنے میں ناکام رہے ۔ 1949 میں رکھی گئی تھی وہاں مورتی:سپریم کورٹ

نئی دہلی (ملت ٹائمز)
سپریم کورٹ میں بابری مسجد ۔ رام مندر جنم بھومی پر سپریم کورٹ کے پانچ ججوں نے فیصلہ سنانا شروع کردیاہے اور اس سلسلے میں نرموہی اکھاڑا کی ملکیت اورسوٹ کا دعوی خارج کردیاہے ۔دوسری طرف سپریم کورٹ نے یہ بھی کہاہے کہ مسلم فریق متنازع زمین پر اپنی ملکیت کا دعوی ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔ اٹھارہویں صدی تک زمین کا کوئی ثبوت نہیں ملتاہے ۔ 22/23دسمبر کی رات وہاں مورتی رکھی گئی تھی ۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کردیاہے کہ آستھا اور وشواس کی بنیاد پر مالکانہ حق نہیں دیا جاسکتاہے ۔ اے ایس آئی کی رپوٹ میں مندر کا ذکر ہے لیکن اس کی بنیاد پر کسی ملکیت ثابت نہیں ہوسکتی ہے اور نہ یہ واضح ہوسکاہے کہ مندر توڑ کر مسجد بنائی گئی تھی ۔ انہوں نے سب سے پہلے یہ واضح کیاہے کہ شیعہ وقف بورڈ کی عرضی خارج کردی گئی ہے اور 1946 کا فیصلہ برقرار ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہاہے کہ بابرکے حکم پر میر باقی نے مسجد بنائی تھی ۔ یہ بھی واضح کردیاگیاہے کہ فیصلہ کے معاملے میں پانچوں ججز کی رائے ایک ہے ۔ اقلیت اور اکثریت کی بنیاد پر فیصلہ نہیں ہوگا ۔

SHARE