بابری مسجد کے اہم فریق اقبال انصاری نے فیصلہ آنے کے بعد اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آیاہے وہ ہمیں منظور ہے ،پہلے سے ہم نے کہہ رکھاتھاکہ جو بھی فیصلہ آئے گا وہ تسلیم کریں گے ، اب یہ سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کو کہاں جگہ دیتی ہے ۔ اچھا ہوا یہ معاملہ اب ختم ہوگیا ۔
واضح رہے کہ ہندوستان کی تاریخ کے سب سے بڑے مقدمہ بابری مسجد ۔ رام مندر کا فیصلہ آگیاہے جس میں سپریم کورٹ نے بابری مسجد ۔رام مندرتنازع پر رام جنم بھومی نیاس کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے مسلمانوں کی ملکیت کا دعوی خارج کردیاہے ۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ متنازع زمین رام جنم بھومی نیاس کو دی جاتی ہے ،ٹرسٹ بناکر وہاں مندر تعمیر کی جائے ۔ مسلمان اپنی ملکیت کا دعوی ثابت کرنے میں وہاں ناکام رہے تاہم 1949 تک مسجد میں نمازہوتی رہی ہے ۔ مندر توڑ کر مسجد بنانے کا ذکر نہیں ملتاہے ۔سنی وقف بورڈ کو تین ماہ کے اندر 5ایکڑ زمین دی جائے ۔
شروع میں سپریم کورٹ نے نرموہی اکھاڑا کی ملکیت اورسوٹ کا دعوی خارج کردیاہے ۔دوسری طرف سپریم کورٹ نے یہ بھی کہاہے کہ مسلم فریق متنازع زمین پر اپنی ملکیت کا دعوی ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔ اٹھارہویں صدی تک زمین کا کوئی ثبوت نہیں ملتاہے ۔ 22/23دسمبر کی رات وہاں مورتی رکھی گئی تھی ۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کردیاہے کہ آستھا اور وشواس کی بنیاد پر مالکانہ حق نہیں دیا جاسکتاہے ۔ اے ایس آئی کی رپوٹ میں مندر کا ذکر ہے لیکن اس کی بنیاد پر کسی ملکیت ثابت نہیں ہوسکتی ہے اور نہ یہ واضح ہوسکاہے کہ مندر توڑ کر مسجد بنائی گئی تھی ۔ انہوں نے سب سے پہلے یہ واضح کیاہے کہ شیعہ وقف بورڈ کی عرضی خارج کردی گئی ہے اور 1946 کا فیصلہ برقرار ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہاہے کہ بابرکے حکم پر میر باقی نے مسجد بنائی تھی ۔ یہ بھی واضح کردیاگیاہے کہ فیصلہ کے معاملے میں پانچوں ججز کی رائے ایک ہے ۔ اقلیت اور اکثریت کی بنیاد پر فیصلہ نہیں ہوگا ۔






