چین کے ایک شہری نے مسلمانوں کا ساتھ دینے کیلئے اپنی حکومت کے خلاف قدم اٹھالیا ۔ جانیئے کون ہے وہ نوجوان ؟

اس سے جب تفتیش کی گئی تو اس نے بتایا کہ مسلمانوں کو قید رکھنے سے ان کے دیگر چینی نسل کے باشندوں کے ساتھ تعلقات خراب ہوں گے جس سے ملک کو سماجی اور معاشی طور پر بہت نقصان پہنچے گا
بیجنگ(ایم این این )
چین میں ازسرنوتعلیم کے نام پر 10لاکھ سے زائد مسلمانوں کو حراستی مراکز میں قید رکھ کر ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور زبردستی ان کے مذہبی عقائدترک کروانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی اور صدر ڑی جن پنگ کی ملک اور اقتدار پر گرفت انتہائی مضبوط ہے لیکن نیویارک ٹائمزنے اپنی ایک رپورٹ میں اس حوالے سے انتہائی حیران کن انکشاف کر دیا ہے۔ اخبار نے بتایاہے کہ مسلمانوں کے خلاف مظالم پر حکومتی صفوں میں دراڑیں پڑ رہی ہیں اور کچھ حکام مسلمانوں کے حق میں بولنے کی جرات بھی کرنے لگے ہیں۔
اخبارکے مطابق چینی حکام میں سے ہی کسی ایک نے خفیہ دستاویزات اخبار کو دی ہیں جن سے پتا چلا ہے کہ ڑن جیانگ صوبے میں ایک پارٹی عہدیدارنے قید خانے سے مسلمانوں کو رہاکر دیا تھا جس پر اسے سزا بھی دی گئی۔دستاویزات کے مطابق اس عہدیدار کا نام وینگ یونگ ڑی ہے جو یرکنڈ کے علاقے میں پارٹی کا سیکرٹری تھا۔ وہ ایک حراستی مرکز کامنتظم تھا جس میں 20ہزار مسلمان قید تھے۔اس نے ان میں سے 7ہزار کورہا کر دیا تھا۔ اس سے جب تفتیش کی گئی تو اس نے بتایا کہ مسلمانوں کو قید رکھنے سے ان کے دیگر چینی نسل کے باشندوں کے ساتھ تعلقات خراب ہوں گے جس سے ملک کو سماجی اور معاشی طور پر بہت نقصان پہنچے گا۔ اسی سوچ کے تحت اس نے مسلمانوں کو رہا کر دیا۔