خواتین اور عوامی تنظیموں نے اس واقعہ کے خلاف شدید احتجاج کیا ، جس پر پولیس اسٹیشن کے قریب پولیس کی زائد تعداد کو تعینات کردیا گیا۔ عہدیداروں کی جانب سے متعدد مرتبہ اپیل کے باوجود ہجوم کا غصہ ٹھنڈہ نہ ہونے پر پولیس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے ہجوم کو منتشر کردیا
حیدر آباد (ایم این این )
شہر حیدرآباد کے سائبر آباد پولیس کمشنریٹ کے حدود میں 26 سالہ وٹرنری ڈاکٹر کی اجتماعی عصمت دری کے بعد اس کے قتل اور لاش کو جلا دینے کی واردات کے چار ملزمین کو 14 دنوں کے لئے مجسٹریٹ نے ریمانڈ میں دے دیا۔ پولیس اسٹیشن میں ہی اس معاملہ کی سماعت منڈل ایگزیکٹیو مجسٹریٹ نے کی ، کیونکہ ملزمین کو جج کی عدم دستیابی اور پولیس اسٹیشن کے باہر کشیدہ صورتحال کے سبب محبوب نگر کے فاسٹ ٹریک کورٹ میں پیش نہیں کیاجاسکا۔
بعد ازاں منڈل ایگزیکٹیو مجسٹریٹ نے ان تمام ملزمین کو ریمانڈ میں بھیج دیا۔ قبل ازیں سرکاری اسپتال کے تین ڈاکٹروں کی ٹیم کو پولیس اسٹیشن لایاگیا ، جنہوں نے ملزمین کی طبی جانچ کی۔ اسی دوران شادنگر پولیس اسٹیشن کے قریب کشیدہ صورتحال دیکھی گئی۔
خواتین اور عوامی تنظیموں نے اس واقعہ کے خلاف شدید احتجاج کیا ، جس پر پولیس اسٹیشن کے قریب پولیس کی زائد تعداد کو تعینات کردیا گیا۔ عہدیداروں کی جانب سے متعدد مرتبہ اپیل کے باوجود ہجوم کا غصہ ٹھنڈہ نہ ہونے پر پولیس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے ہجوم کو منتشر کردیا۔ مجسٹریٹ کو پولیس اسٹیشن کے پیچھے کے دروازے سے اندر لایا گیا۔
ملزمین کو 14دنوں کے لئے مجسٹریٹ کی جانب سے ریمانڈ میں دیئے جانے کے بعد تمام چار ملزمین کو عوامی تنظیموں اور طلبہ کے احتجاج کے درمیان جیل منتقل کردیا گیا۔ شادنگر پولیس اسٹیشن کے قریب عوام کی بڑی تعداد جمع ہوگئی جن پر قابو پانے میں پولیس کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ملزمین کو پولیس کی گاڑی میں جیل منتقل کرنے کے موقع پر برہم ہجوم نے پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا اور گاڑی پر سنگباری کی و چپل پھینکے۔ پولیس نے ملزمین کو چرلہ پلی جیل منتقل کردیا۔






