اسلام کے لغوی معنی امن و سلامتی کے ہیں جس میں دہشت گردی کنہیں ی کوئی گنجائش ہے
انقرہ ( آئی این ایس انڈیا )
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کو دین اسلام سے جوڑنے والوں کی جتنی بھی ملامت کی جائے کم ہے۔ ترک صدرنے نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران لندن میں ترک شہریوں اور دیگر مسلم برادریوں کے نمائندوں سے ملاقات کی۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں یہاں آپ کی معرفت ایشیائی،افریقی کشمیری ،ترکستانی،روہنگیائی،یمنی ،لیبیائی اور شامی مظلوموں اور فلسطینی برادر عوام کے حوصلوں کی قدر کو سلام پیش کرتاہوں۔ایردوان نے کہا کہ 17 سالہ دور اقتدار میں ایک مستحکم ترکی دنیا کے سامنے ہے جو کہ اپنے خلاف سازشوں کا جال بننے والوں کے عزائم ناکام بنانے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ ترکی وہ ملک ہے جو اپنی محدود فی کس قومی آمدنی کے باوجود امداد انسانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔ ہماری معیشت سن 2002 کے مقابلے میں 3 گنا بڑھ چکی ہے ،جبکہ فی کس قومی آمدنی کاتناسب اس وقت 3500 ڈالرز سے بڑھ کر 9700 امریکی ڈالرز تک پہنچ چکا ہے۔ہمارے دور اقتدار میں ملک بھر میں سڑکوں ،پلوں ، سبک رفتار ریل گاڑیوں اور سرنگوں کا جال بچھ چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام کے لغوی معنی امن و سلامتی کے ہیں جس میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور جو لوگ اسے وابستہ کر رہے ہیں، میں ان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہوگی ۔ میں مغرب سے سوال کرتاہوں کہ اس سال نیوزی لینڈ کی ایک مسجد میں51 نمازیوں کو شہید کرنے والے مذہبی حوالے سے مسیحی تھے، تو کیا کسی مسلمان نے انہیں مسیحی دہشت گرد کہا، نہیں؟ کیونکہ یہ ہماری دینی تعلیمات کے منافی ہے ،مگر دنیا کا حال دیکھئے کہ دنیا کے بعض مہذب ممالک کے غیر مہذب سیاستدان ہر دہشت گردی پر اسلام کا لیبل لگانا اپنا فرض سمجھتے ہیں ۔میں دنیا کو پھر بتا دینا چاہتاہوں کہ یہ ہمارے لیے نا قابل قبول ہے اور ہمیں اس کو قطعی برداشت نہیں کرسکتے ۔