شہریت ایکٹ اور این آر سی میں فرق ہے ۔ مسلمان امن وآشتی برقرار رکھیں : شاہی امام سید احمد بخاری

ماہرین قانون کہہ رہے ہیں کہ متنازع شہریت ایکٹ مسلمانوں کیلئے بھی خطرہ ہے کیوں کہ سرکار اس کے بعد این آرسی لائے گی جس کی زد میں صرف مسلمان ہوں گے اس لئے شہریت ایکٹ کی مخالفت ضروری ہے اور اسی بنیاد پر پورا ملک سراپا احتجاج بن چکاہے کیوں کہ یہ قانون آئین اور دستور کے خلاف ہے ۔
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
جامع مسجد کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ امن وآشتی برقرار رکھیں اور احتجاج میں کسی طرح کا تشدد نہ ہونے دیں ۔ انہوں نے مسلمانوں سے یہ بھی کہاہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی دونوں الگ چیز ہے ۔ ابھی شہریت ایکٹ بناہے جس کا ہندوستان کے مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ،اس قانون کے تحت افغانستان ،بنگلہ دیش اور پاکستان کی اقلیتوں کو شہریت دینے کی بات کی گئی ہے ۔ این آرسی کا ابھی نفاذ نہیں ہواہے ۔
نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق دہلی جامع مسجد کے امام مولانا سید احمد بخاری نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ این آرسی اور سی اے اے میں فرق ملحوظ رکھیں ۔ دونوں الگ الگ چیز ہے ۔ سی اے اے سے مسلمانوں کا تعلق نہیں ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ احتجاج کرنا ہر ایک شہری کا بنیادی حق ہے لیکن پرامن احتجاج کریں ،کسی طرح کا تشدد نہ کریں ۔
واضح رہے کہ متنازع شہریت ایکٹ کے خلاف پورے ہندوستان میں شدید احتجاج ہورہاہے اور تقریبا ملک کے سبھی صوبے میں ہزاروں مسلمان سڑکوں پر نکل کر اس کی مخالفت کررہے ہیں ۔ متعدد یونیورسٹیز اور کالجز میں بھی احتجاج شروع ہوگیا ہے ۔ دہلی کے جامعہ نگر ،سلیم پور اور یوپی کے مﺅناتھ بھنجن میں مظاہرین پر پولس نے آنسو گیس کا بھی استعمال کیاہے اور لاٹھیاں تک چارج کی ہے ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کے ساتھ دہلی پولس نے جو بربریت کی ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے ، مظاہرہ میں تشدد کس نے کیاہے ابھی تک اس کی تحقیق نہیں ہوسکی ہے ،پولس پرامن احتجاج کررہے مسلمانوں پر الزام لگارہی ہے جبکہ مسلمان اس کا انکار کررہے ہیں ۔ ماہرین کا مانناہے کہ پولس احتجاج کو ختم کرنے کیلئے آنسو گیس استعمال کرتی اور لاٹھی چارج کرتی ہے اور اس کیلئے وہ خود سرکاری املاک کو نقصان پہونچاکر بنیادبناتی ہے ۔
ماہرین قانون کہہ رہے ہیں کہ متنازع شہریت ایکٹ مسلمانوں کیلئے بھی خطرہ ہے کیوں کہ سرکار اس کے بعد این آرسی لائے گی جس کی زد میں صرف مسلمان ہوں گے اس لئے شہریت ایکٹ کی مخالفت ضروری ہے اور اسی بنیاد پر پورا ملک سراپا احتجاج بن چکاہے کیوں کہ یہ قانون آئین اور دستور کے خلاف ہے ۔