صدف جعفر، داراپوری جیل سے رہا، ’غیر انسانی قانون‘ کی واپسی تک جنگ جاری رکھنے کا عزم

کانگریس لیڈر و اداکارہ صدف جعفر اور سابق آئی پی ایس افسر وسماج کارکن ایس آر داراپوری کو لکھنو جیل سے رہا کر دیا گیا ،جیل جانے اور پٹائی کا خوف اب ختم ہو گیا صدف نے رہائی کے بعد کہا
شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں ہوئے احتجاج کے درمیان گرفتار سابق آئی پی ایس افسر و سماج کارکن ایس آر دارا پوری و کانگریس لیڈر صدف جعفر کو منگل کو لکھنو ڈسٹرکٹ جیل سے رہا کردیا گیا۔ صدف جعفر اور ایس آر داراپوری کے علاوہ 12 دیگر افراد کو بھی جیل سے رہائی مل گئی ہے۔
گذشتہ سنیچر کو لکھنوکی ایک عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے 50۔50 روپئے نجی مچلکے پر ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیاتھا۔ اہل خانہ کے بقول سنیچر کو ہی ضمانت کی عرضی منظور ہونے کے بعد اتوار کی چھٹی اور پیر کو عدالتی کاروائی کی تکمیل میں گذر گیا جس کی وجہ سے ان کی رہائی میں تاخیر ہوئی اور انکی رہائی آج ممکن ہوپائی۔
جیل سے رہائی ملنے کے بعد کانگریس لیڈر صدف جعفر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ”جیل جانے اور پٹائی کا خوف اب ختم ہو گیا ہے۔ میں یوگی جی کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ جب تک یہ غیر انسانی قانون واپس نہیں لیا جاتا، اس وقت تک میں مظاہرہ جاری رکھوں گی۔“
اڈیشنل ڈسٹرکٹ جج ایس ایس پانڈے نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جمعہ کو اس پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور سنیچر کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے جیل میں قید ان افراد کو راحت دے دی تھی۔ گذشتہ 19 دسمبر کو ریاستی راجدھانی لکھنومیں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج میں اچانک تشدد پھوٹ پڑا تھا جس میں شرپسند عناصر نے پتھر بازی کے ساتھ ساتھ متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی۔
مظاہرین اور سیکورٹی اہلکار کے ساتھ جھڑپ کے پاداش میں پولیس نے 200 افراد کو گرفتار کیا تھا۔ جن میں کانگریس کارکن صدف جعفر بھی شامل تھیں۔صدف جعفر کو احتجاج کے دوران پریورتن چوک سے پولیس نے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ فیس بک لائیو ویڈیو بنارہی تھیں جس میں وہ تشدد پر آمادہ افراد کے خلاف کچھ کاروائی نہ کرنے پر پولیس کی تنقید کرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔
صدف جعفر کی رہائی کے لئے معروف شخصیات بشمول سوارا بھاسکر، میرا نائر اور مہیش بھٹ نے شوسل میڈیا پر ان کی گرفتار کے خلا ف اپنی آواز بلند کی تھی۔ اس قبل 23 دسمبر کو یہ کہتے ہوئے جعفر کی ضمانت کی عرضی خارج کردی تھی کہ جن دفعات کے تحت صدف پر مقدمہ درج کیا گیا ہے وہ کافی سنگین ہیں اور ضمانت نہیں دی جاسکتی۔