کشن گنج (ایم این این )
کرانتی کی جنم بھومی بیگنا (کشن گنج) میں کالے قانون کے خلاف نے زبر دست احتجاج کیا، جس میں ٹیڑھا گاچھ اور بہادر گنج کے پانچ پنچایت کے تمام گاو¿ں، ٹولوں اور محلوں سے عوامی احتجاجی جلوس نے بیگنا مدرسہ سے لے کر چنبیلی چوک کے راستے بینا باڑی ہاٹ ہوتے ہوئے روپنی ہاٹ کی طرف سے خانقاہ صوفیہ بیگنا تک تقریباً دس کلو میٹر پرامن پیدل مارچ کیا۔ مظاہرین کا جوش و ولولہ دیکھنے لائق تھا۔ سب کے ہاتھ میں پلے کارڈ، ترنگا اور بینر تھا اور دور تک فضا آزادی کے نعروں سے گونج رہی تھی۔ اس مظاہرے کو ماسٹر ظہیر انور، صوفی محمد اسلم، جے پرکاش گری، شوکت عالم، ماسٹر سجاد حسین آرزو، مکھیا منصور عالم،مکھیا ابو سعید، امام مذکر، نوشاد عالم، دانش رہبر، گلبن، ماسٹر عامر عدنان، ماسٹر نقیب جاوید اختر، رابض عالم، محمد اسجد، انجینئر نجیب ساگر، مہیندر سنگھ اور جمنا پرساد سنگھ سمیت درجنوں سماجی خادموں نے کامیاب بنانے میں تن من دھن کی قربانی دی۔ مظاہرے کو خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ سی اے اے، این آرسی اور این پی آر صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہیں بلکہ یہ دستورِ ہند اور قومی سلامتی کے دشمن قوانین ہیں۔ ان قوانین سے ملک میں خانہ جنگی کا ماحول پید ہو رہا ہے۔ ان کالے قوانین نے فسطائیت اور فرقہ پرستی کو ہوا دی ہے۔ اس سے ملک کی سیکولرزم اور جمہویت خطرے میں ہے۔ ان قوانین کی زد میں آ کر اقلیتوں، دلتوں اور غریبوں کے حقوق کا استحصال ہوگا۔
احتجاجی جلوس میں بیگنا، نئی بستی، پرانی بستی، دامو ٹولہ، بوساکھ ٹولی، اسرو ٹولہ، بانسباڑی ٹولہ، گوالٹولی، بانکمیانپور، بیل گچھی، کولبھٹہ، دھادھر، مہوا، پچھم بستی، بیل باڑی، نشندرہ، مالی ٹولہ، نہال بھاگ ٹنگٹنگی، مسلڈنگہ، روپنی، ستی گھٹہ، ڈاکو پورہ، لوچا اور چندرگاو¿ں سے تقریباً دس ہزار افراد شریک ہوئے۔ اس مظاہرہ کی کال ڈاکٹر خالد مبشر نے دی تھی جنہوں نے مظاہرے کا اختتام پر سبھی کا شکریہ ادا کیا اور قومی گیت جن گن من کے ساتھ اختتام کیاگیا ۔






