ایک نظم شاہین باغ کے نام

تبسم فاطمہ

جتنی گولی چاہے داغ
پورا ملک ہے شاہیں باغ

نفرت کے متوالو ہم کو
اپنی صورت مت دکھلاؤ
گونج رہا ہے نعرہ پھر سے
انگریزو ، تم باہر جاؤ

تم بارود بچھانے آئے
ملک میں آگ لگانے آئے
پہلے بھی گجرات ہوا تھا
تم گجرات بنانے آئے

دھوکہ دے کر ملک ہتھیایا
اپنوں کو اپنوں سے لڑایا
چھ برسوں میں خون بہایا
چین سکوں کا کیا صفایا
جتنی گولی چاہے داغ
پورا ملک ہے شاہیں باغ
بھاگ رے ظالم اب تو بھاگ

ملک ہمارا جاگ چکا ہے
چاروں طرف طوفان بپا ہے
آزادی کے نعروں سے اب
ترا سنگھاسن ڈول رہا ہے
جتنی گولی چاہے داغ
پورا ملک ہے شاہیں باغ

ہٹلر سے کچھ سیکھا ہوتا
اتہاس کو پلٹا ہوتا
موت کا سودا کرنے والے
سانپ زہر کو چکھا ہوتا
جتنی گولی چاہے داغ
پورا ملک ہے شاہیں باغ
بھاگ رے ظالم اب تو بھاگ

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں