گرفتار رام بھگت گوپال کا اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیاہے او رنہ ہی گرفتار ی کے بعد اسے دیکھاجارہاہے ۔ پولس کا کہناہے کہ وہ ابھی نابالغ ہے اس لئے چہرہ نہیں دیکھاجاسکتاہے ۔
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ پر پولس کی نگاہوں کے سامنے فائرنگ کرنے والا دہشت گرد رام بھگت گوپال شاہین باغ پروٹیسٹ پر خود کش حملہ کرنا چاہ رہاتھا ۔ یہ انکشاف خوداسی کے فیس بک ٹائم لائن سے ہواہے ۔ رام بھگت گوپال پچھلے کئی ہفتوں سے لگاتار نفرت انگیز اور مسلمانوں کے خلاف پوسٹ کررہاتھا۔ اس کے وال پر اس کی کئی تصاویر بندوق اور تلوار کے ساتھ ہے ۔ بندوق کے ساتھ ایک ویڈیو بھی اس نے بنارکھا ہے ۔28جنوری کو اس نے فیس بک پر لکھاتھاکہ ہر کوئی میرے اکاﺅنٹ کو سی فرسٹ میں لگا لے 31جنوری تک کچھ بڑا ہوگا ۔ کل بھی اس نے کئی ایک پوسٹ لکھا ۔ آج صبح اس نے پوسٹ کیا ۔ شاہین باغ کا کھیل ختم اس سے قبل بھی اس نے شاہین باغ کے خلاف کی گئی ایک پوسٹ کو شیر کرتے ہوئے لکھا اگر میرے پاس ا تنے فلووز ہوتے میں آدھے گھنٹے میں ختم کردیتا ۔
اس کی پوسٹ سے لگتاہے کہ وہ شاہین باغ پہونچا بھی تھا جہاں سے اس نے فیس بک پر ایک تصویر شیئر کی جس میں ایک بوڑ ھے شخص کے بارے میں لکھا کہ یہ اکیلے سی اے اے کی حمایت میں یہاں بیٹھے ہوئے ہیں ان کے جذبے کو سلام ۔اس کے کچھ دیر بعد ایک اور پوسٹ کرتاہے میرا انتم سنسکار بھگوامیں ہونا چاہیئے اور جے شری رام کا نعرہ لگنا چاہیئے ۔ ایک پوسٹ میں وہ لکھتاہے آزادی لے لو ۔ ایک پوسٹ گالی پر بھی مبنی ہے پھر وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ سے لائیو ہوتاہے اور وہاں کے منظر کو دکھاتاہے ۔اندازہ لگایا جارہاہے کہ شاہین باغ پر اس کا خود کش حملہ کا منصوبہ جب ناکام ہوگیا تو وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ پہونچ گیا جہاں کافی دیر تک وہ مظاہرین کے درمیان موجود رہا اور پھردو بجے کے قریب اس نے ریوالور ہوامیں لہراتے ہوئے فائرنگ کردی جہاں پولس نے موقع کے باوجود اسے قابو میں نہیں کیا ۔فی الحال وہ پولس حرات میں اور قتل کی کوشش میں دفعہ 307 کے تحت مقدمہ درج کیاگیاہے ۔
گرفتار رام بھگت گوپال کا اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیاہے او رنہ ہی گرفتار ی کے بعد اسے دیکھاجارہاہے ۔ پولس کا کہناہے کہ وہ ابھی نابالغ ہے اس لئے چہرہ نہیں دیکھاجاسکتاہے ۔






