لیبیا کی قومی فوج کی طرف سے ایک فوٹیج اور تصاویر جاری کی گئی ہیں جن میں ترکی سے اسلحہ اور فوجی ساز و سامان لے کر آنے والے ایک بحری جہاز کو طرابلس کی بندرگاہ پر “آف لوڈ” ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ترکی سے یہ سامانِ حرب لیبیا کی قومی وفاق حکومت کو بھیجا گیا ہے۔
طرابلس(ایم این این )
لیبیا میں عسکری ذرائع نے العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کو بتایا ہے کہ دارالحکومت طرابلس کے قریب ترکی کا ایک چھوٹا فوجی اڈہ قائم کرنے کے لیے انقرہ اور وفاق حکومت کے درمیان بھرپور مذاکرات جاری ہیں۔
یہ اڈہ لیبیا میں عسکری کارروائیوں کا ذمے دار ہو گا۔ یہاں ترکی کی اسپیشل فورسز کے علاوہ بحریہ کے دستے بھی موجود ہوں گے۔ اڈے میں طیاروں کے اترنے کے لیے رن وے اور وفاق کی حکومت کے ساتھ براہ راست رابطے کا آپریشن روم بھی ہو گا۔
مذکورہ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ طرابلس میں وفاق حکومت ترکی سے فوجی اور ڈرون طیارے خریدنے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔ مزید یہ کہ ترکی کے ہواباز 48 گھنٹے پہلے طرابلس پہنچے ہیں اور وفاق حکومت کی قیادت نے الاخوان کے عناصر کی شراکت سے مالی رقوم کو لیبیا سے ترکی اسمگل کیا ہے۔
ادھر لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی غسان سلامہ نے سلامتی کونسل کے لیے اپنی ایک بریفنگ میں انکشاف کیا ہے کہ فائز السراج کے زیر قیادت وفاق حکومت کو غیر ملکی سپورٹ مل رہی ہے۔ ان کا اشارہ ترکی کی جانب تھا۔
اسی طرح وفاق حکومت کو سپورٹ کرنے والے غیر ملکی جنگجو ہزاروں کی تعداد میں طرابلس آئے اور لیبیا کی قومی فوج کے ٹھکانوں کے نزدیک پھیل گئے۔
اس بریفنگ سے قبل فرانس کی جانب سے یہ الزام سامنے آیا تھا کہ ترکی نے ہتھیاروں سے بھرا ایک بحری جہاز طرابلس بھیجا ہے۔ لیبیا کی قومی فوج کے سرکاری ترجمان میجر جنرل احمد المسماری نے اس امر کی تصدیق کی ہے۔
لیبیا کی قومی فوج کی طرف سے ایک فوٹیج اور تصاویر جاری کی گئی ہیں جن میں ترکی سے اسلحہ اور فوجی ساز و سامان لے کر آنے والے ایک بحری جہاز کو طرابلس کی بندرگاہ پر “آف لوڈ” ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ترکی سے یہ سامانِ حرب لیبیا کی قومی وفاق حکومت کو بھیجا گیا ہے۔ لیبیا کی فوج کے ترجمان نے جمعرات کو فیس بک پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ ترکی سے آیا ایک مال بردار جہاز 28 جنوری بروز منگل طرابلس کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا اور اس میں موجود حربی سامان بندرگاہ پر اتارا گیا۔
لیبیا کے حوالے سے ترکی کی مداخلت عسکری ساز و سامان اور غیر ملکی اجرتی جنگجوو¿ں کے بھیجے جانے تک محدود نہیں۔ العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے ذرائع کے مطابق ترکی کی عسکری قیادت بھاری ہتھیاروں کی طرابلس منتقلی کی کارروائیوں کی نگرانی کر رہی ہے اور آپریشنز روم اور عسکری کیمپس قائم کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ مذکورہ قیادت کینیا اور صومالیہ سے افریقی جنگجوو¿ں کو منتقل کر رہی ہے، طرابلس میں نگرانی کے ٹاور بنانے کا منصوبہ ترتیب دے رہی ہے اور فضائی دفاع کا جدید سسٹم وفاق حکومت کے حوالے کرنے جا رہی ہے۔
یہ پیش رفت ترکی کی انٹیلی جنس کے سربراہ فیدال حاقان کے طرابلس کے خفیہ دورے کے بعد سامنے آئی ہے۔ انہوں نے یہ دورہ چند روز قبل زمینی صورت حال کی جان کاری کے واسطے کیا تھا۔