آﺅ پاس بیٹھو تو غو روفکر کرتے ہیں ۔کوئی راہ تو نکلے گی دوریاں مٹانے کی
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
معروف عالم دین اور آسام سے لوک سبھا ایم پی مولانا بدرالدرین اجمل نے آج پارلمینٹ میں اپنے خطاب کے دوران شاہین باغ کا تذکرہ کیا اور بی جے پی رہنماﺅںکے رویے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ کسی قانون کے خلاف احتجاج کرنا آئینی اور جمہوری حق ہے یہ ملک کی مخالفت اورغداری نہیں ہے ۔ شاہین باغ میں دو ماہ سے خواتین متنازع شہریت قانون کی مخالفت کررہی ہیں اور یہ صرف یہاں نہیں ہورہاہے بلکہ پورے ہندوستان میں ہورہاہے ۔انہوں نے کہاکہ پورے آسام میں سی اے اے کی مخالفت ہورہی ہے اور وہاں احتجاج کرنے والے 99 فیصد غیر مسلم ہیں تو کیا وہ غدار اور دیش دروہی ہیں ۔ مولانا اجمل نے کہاکہ آسام میں ہندو غدار ہوگئے اور یہاں مسلمان غدار ہوگئے ۔ یہ رویہ اور انداز شرمناک ہے ۔ احتجا ج کرنا جمہوری ہے حق ہے ۔ ستر سالوں میں ملک کے حالات اتنے خراب کبھی نہیں ہوئے جتنے آج ہیں ۔ پورے ملک میں آگ لگی ہوئی ہے ۔ وزیر گولی مارون کا نعرہ لگواتے ہیں یہ ملک کہاں پہونچ گیاہے ۔ یقینی طور پر سی اے اے آئین کے خلاف ہے۔ سرکار کو اس کا کوئی حل نکالنا ضروری ہے ۔ سرکار کا نمائندہ کیوں وہاں نہیں جارہاہے ۔ مظاہرین سے کیوں بات نہیں کی جارہی ہے ۔انہوں نے یہ شعر بھی پڑھا ۔
آﺅ پاس بیٹھو تو غو روفکر کرتے ہیں ۔کوئی راہ تو نکلے گی دوریاں مٹانے کی
مولانا اجمل لوک سبھا میں صدر جمہوریہ کی تقریر پر تبصرہ کررہے تھی جس کی انہوں نے مخالفت کی اس موقع پر رام ولاس پاسوان کے بیٹے چراغ پاسوان کی تقریر پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے زبردست طنز کس دیا ۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن پر خوب تنقید کیجئے لیکن اپنے والد کے نقش قدم پر چلیئے تاکہ دونوں طرف رہنے کا موقع میسر رہے ۔