مرکز نظام الدین سے پہلے مرکزی حکومت اور پولس کے خلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہیے: جماعت اسلامی ہند

نئی دہلی: (پریس ریلیز) تبلیغی جماعت اور مرکز نظام الدین کے خلاف چل رہی میڈیا اور سوشل میڈیا مہم، انسانی گراوٹ کی انتہا ہے۔ اتنے عظیم انسانی بحران کو گندی سیاست کے لئے اور فرقہ وارانہ تفریق کی خاطر استعمال کرنا بذات خود ایک شرمناک جرم ہے۔ تبلیغی جماعت کے زیر بحث پروگرام کے وقت اوراس کے بعد ملک کے ہر گوشے میں اس سے کہیں بڑے مذہبی اور غیر مذہبی پروگرام ہوئے اور نامور سیاستدانوں کی سرپرستی میں ہوئے۔ ان سب کو نظر انداز کرکے جس طرح مرکز نظام الدین کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہماری بحثوں کا معیار کس حد تک پست ہوچکا ہے۔ اس شرمناک مہم کی سختی سے مذمت ہونی چاہیے، اگر مرکز نظام الدین کے کسی عہدہ دار کے خلاف اس مسئلہ کی وجہ سے ایف آئی آر ہوسکتی ہے تو اس سے پہلے مرکزی اور ریاستی حکومت کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر ہونی چاہیئے جن کی بد نظمی کی وجہ سے لاکھوں مزدور آنند وہار اور دیگر جگہوں پر لاک ڈاون کے باقاعدہ آرڈر کے بعد جمع ہوئے، اسی طرح ان سب عہدہ داروں کے خلاف ایف آر زیادہ ضروری ہے جو رپورٹوں کے مطابق،تبلیغی جماعت کے ذمہ داروں کے متعدد خطوط کے جواب میں خاموش بیٹھے رہے، ہم اس میڈیا مہم کی مذمت کرتے ہیں، ہم سب تبلیغی جماعت اور مرکز نظام الدین کے ساتھ ہیں۔
اس موقع پر مسلمان علماء اور اکابر کے اُن بیانات کوپر زور طریقہ سے سامنے لانا چاہیے جو اس وبا سے مقابلہ کے لئے جاری کئے جاتے رہے اور ان عظیم خدمات کا بھی تعارف ہونا چاہیے جو مسلمان اور ان کی مختلف تنظیمیں وبا کی روک تھام اور متاثرین کے مسائل کو حل کرنے کے لئے کررہی ہیں اور بلاتفریق مذہب و ملت تمام ہندوستانی بھائیوں اور بہنوں کے لئے کررہی ہیں، اور شائستگی کے ساتھ لوگوں کو اس بات کی طرف متوجہ کرنا چاہیے کہ یہ وقت ایسی سیاست کا نہیں بلکہ متحد ہوکر اس بیماری کے مقابلہ کا ہے۔