نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے شب برأت کے موقع پر سوشل ڈسٹنسنگ بنانے رکھنے کی اپیل کی ہے اور امت مسلمہ کو متوجہ کیا ہے کہ اس موقع پر اپنے گھروں میں رہ کر ہی عبادت کریں اور قرآن مجید کی تلاوت کریں۔ شب برأت میں عبادت کرنا باعثِ اجر و ثواب ہے اور اس کی خصوصی اہمیت ہے۔ نفلی عبادت جس قدر ہوسکے وہ اس رات میں انجام دی جائے، ذکر کریں، تسبیح پڑھیں، دعائیں کریں، ایصال ثواب کا اہتمام کریں، یہ ساری عبادتیں گھر پر رہ کر بہتر طریقے سے انجام دی جاسکتی ہیں، قبرستان جانے کے سلسلے میں بھی فقہاء کی رائے ہے کہ ہر شب برأت میں جانے کا اہتمام کرنا شرعا لازم نہیں ہے۔
اس رات میں عام حالات میں بھی گھروں سے باہر نکلنا، دیر رات سڑک پر ہنگامہ کرنا، گاڑیاں چلانا خلاف شرع اور خلاف قانون ہیں۔ جہاں تک کرونا وائرس سے پیدا شدہ موجودہ حالات ہیں جن میں انسانی زندگی کی حفاظت کے لیے سماجی دور ی، گھروں میں رہنے وغیر ہ کی ہدایات دی گئی ہیں، ایسا کوئی بھی عمل کرنا مزید غلط اور شرعا ممنوع اور قانونا جرم ہوگا۔
ماہرین طب کے مطابق یہ بیماری ایک دوسرے کے قریب رہنے، مصافحہ کرنے یہاں تک کہ کسی چیز کو چھونے اور پھر اس چھوئی ہوئی چیز کو دوسرے شخص کو چھونے کی وجہ سے بھی پھیلتی ہے، جہاں لوگوں کا اجتماع ہو وہاں تیزی سے اس کے پھیلنے کا اندیشہ ہے، ان حالات میں عبادت کی اہمیت اور انسانی زندگی کی حفاظت کے سلسلہ میں شرعی ہدایات کو سامنے رکھتے ہوئے اپیل کی جاتی ہے کہ:
(۱) شب برات کے موقع پر ہرگزہرگز اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں بلکہ اپنے گھروں میں نماز اور دیگر عبادتوں میں خود کو مشغول رکھیں۔
(۲) گاڑی پر سوار ہو کر سڑک پر نہ گھومیں اور نہ ہی آتش بازی جیسے خلاف شرع اعمال میں ملوث ہوں۔
(۳) قبرستا ن جانے کے بجائے اپنے وفات پاگئے عزیز و اقارب کے لیے گھر پر رہ کر ہی ایصال ثواب کااہتمام کریں۔
(۴) اس رات بھی مسجدوں میں فرض نماز کی ادائیگی کے لیے نہ جائیں بلکہ اپنے گھروں میں رہ کر سبھی نماز ادا کریں۔
(۵) ہر فر د اپنے مقام پر توبہ استغفار اور ذکرو دعاء کا ضرور اہتمام رکھیں، ان لمحات کو فواحش و منکرات اور فضولیات میں صرف کرنے کے بجائے خیر وصلاح کے کاموں میں لگایا جائے۔
(۶) صدقہ و خیرات کا اہتمام کیا جائے، محلہ اور پڑوس میں موجود غریب اور معاشی طور پر پریشان افراد کی امداد کا بطور خاص خیال رکھا جائے۔
(۷) تہجد کا اہتمام کریں اور اللہ سے رو رو کر معافی مانگیں، ملک اور قوم کی فلاح اور اس مہلک بیماری سے نجات کے لیے خصوصی دعاء کریں۔
(۸) ائمہ مساجد، علاقے کے ذمہ دار حضرات اور جمعیۃ علماء کے مقامی عہدیداروں سے گزارش ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں بالخصوص نوجوانوں متوجہ کریں کہ اپنے اپنے گھروں میں رہیں اور سڑک وغیرہ پر نہ پھریں۔