بھارت میں ان دنوں اسلام فوبیا عروج پر ہے اور مسلسل مسلمانوں کو مر کز نظام الدین کے نام پر نشانہ بنایاجارہاہے
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
دہلی کے مدن موہن مالویہ ہسپتال نے پچھلے دنوں کچھ مسلم خواتین کاعلاج کرنے سے یہ کہہ کرانکار کردیاکہ تم مسلمان ہو جماعت میں جاتے ہو اس لئے ہم تمہارا علاج نہیں کریں گے ۔ ملت ٹائمز کو ملی اطلاع کے مطابق یہ واقعہ گذشتہ ایک ہفتہ قبل دہلی کے سرکاری ہسپتال مدن موہن مالویہ میں پیش آیاہے ۔
خانپور کی رہنے والی زینب نے ملت ٹائمز سے فون پر بات کرتے ہوئے کہاکہ موہن مالویہ ہسپتال میں میرا علاج چل رہاہے ۔ ان دنوں میں حمل سے ہوں اور ہر تین ہفتہ پر بلایاجاتاہے ۔جمعرات 15اپریل کو وہاں گئی ، ریشپسن سے میری پرچی بھی کٹ گئی اور میں لائن میں لگ گئی ۔ نمبر آنے کے بعد جب ڈاکٹر کے چیمبر میں گئی تو وہاں ایک لیڈی ڈاکٹر تھیں اور میں نے برقع پہن رکھاتھا ۔ ڈاکٹر نے مجھے دیکھتے ہی کہاوہیں رک جاﺅ ۔ تم لوگ جماعت میں جاتے ہو اور کرونا پھیلاتے ہو۔ میں نے کہاکہ میں جماعت میں نہیں جاتی ہوں اور نہ میرے گھر میں کوئی جاتاہے ۔ ڈاکٹر نے کہاکہ تم لوگ جاﺅ تمہارا علاج نہیں ہوگا ۔ ہم تمہیں نہیں دیکھیں گے ۔ زینب نے بتایاکہ اس نے درخواست کی کہ دوا کم ازکم لکھ دیجئے لیکن اس سے بھی انکار کردیا ۔ زینب کے مطابق وہاں اور بھی کئی مسلم خواتین تھیں جن کا علاج کرنے سے ڈاکٹر نے یہی سب کہتے ہوئے صاف انکا ر کردیا ۔
واضح رہے کہ بھارت میں ان دنوں اسلام فوبیا عروج پر ہے اور مسلسل مسلمانوں کو مر کز نظام الدین کے نام پر نشانہ بنایاجارہاہے اور کہاجارہاہے کہ مسلمان اس ملک میں کرونا پھیلا رہے ہیں ۔ اس سے پہلے میرٹھ کے ایک پرائیوٹ ہسپتال نے اشتہار شائع کرکے کہاتھاکہ ہمارے یہاں کوئی بھی مسلمان علاج کرانے کیلئے نہ آئیں بعد میں ہسپتال نے معافی طلب کرلی تھی ۔ اس دوران کئی علاقوں میں مسلم سبزی فروش کی پٹائی کا واقعہ سامنے آیاہے ۔ کئی جگہوں کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں ریلیف کا کام کرنے والے نام پوچھ کر اشیاءتقسیم کررہے ہیں اور مسلمانوں کو دینے سے انکار کردیتے ہیں ۔