لاک ڈاؤن : مرکزی جمعیۃ علماء کی جانب سے چار مرحلوں میں 580 خاندان کے درمیان راشن تقسیم

طویل مدتی لاک ڈاؤن کے دنوں میں ضرورت مندوں کی خبرگیری وامداد کے لیے اہلِ خیرحضرات آگے آئیں: مولانا فیروز اختر قاسمی 

نئی دہلی: (پریس ریلیز) کورونا وائرس کے روز بروز بڑھتے خطرات کی وجہ سے ملک گیر سطح پرجاری طویل مدتی لاک ڈاؤن کی بناپر ملک کا متوسط ، غریب و مزدور طبقہ سخت دشواریوں میں مبتلاہے اورنوبت یہاں تک آگئی ہے کہ ایک طرف جہاں ہزار سے زیادہ لوگ کوروناوائرس کی وجہ سے جاں بحق ہوگئے ہیں وہیں ملک کے مختلف شہروں اورگاؤں سے ایسی خبریں بھی آرہی ہیں کہ بہت سے لوگ بھوک اورمسلسل فاقہ کشی کی وجہ سے مررہے ہیں ۔ ایسے ناگفتہ بہ ماحول میں سماجی ورفاہی تنظیم مرکزی جمعیۃ علمانے اہلِ خیراوردردمند لوگوں کے تعاون سے غریبوں، مزدوروں، ضرورت مندوں اور بیواؤں میں راشن تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا اور اب تک چار مرحلوں میں 580 خاندانوں کے درمیان 6600 کیلو چاول، 2000 کیلو آٹا، 1100کیلو دال، 950 کیلو چینی، 600 لیٹر خوردنی تیل، آلو، پیاز، چائے پتی، نمک وغیرہ جیسی ضروری اشیائے خوردونوش تقسیم کرچکی ہےـ مرکزی جمعیۃ نےراشن تقسیم کایہ کام دہلی کے جامعہ نگر اور مضافات کے علاقوں کے علاوہ مشرقی چمپارن میں بھی کیاہے اوروہاں بھی 175فیملیزکے درمیان راشن تقسیم کیاگیاہےـ مرکزی جمعیۃ کے جنرل سکریٹری مولانا فیروزاختر قاسمی نے اس موقع پر اپنے تاثرات کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ محدود وسائل کے باوجود ہم نے کوشش کی ہے کہ حتی الامکان زیادہ سے زیادہ ضرورت مندوں کی امدادکی جائے اوربلائے عام کی اس سنگین گھڑی میں ان لوگوں کی طرف تعاون کا ہاتھ بڑھایا جائے جو ملک گیر بندی کی وجہ سے سخت پریشانیوں سے دوچار ہیں اوران کے لیے کمانے کھانے کابھی فی الحال کوئی ذریعہ نہیں ہےـ انھوں نے ملک بھر کے صاحبِ استطاعت لوگوں سے اپیل کی ہے کہ ایسے نازک موقعے پر مستحقین اور ضرورت مندوں کی امدادکے لیے آگے آئیں، خصوصا رمضان المبارک کے مہینے میں صدقہ و امداد اور غریبوں کے کام آنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے اوریہ بڑے اجر و ثواب کابھی باعث ہےـ لہذاہمیں اس موقع کوغنیمت جانتے ہوئے زیادہ سے زیادہ خیروفلاح اور امداد و تعاونِ باہمی کا کام کرناچاہیے اور ان لوگوں کے لیے دست وبازو بننا چاہیئے جو ان سخت حالات میں شدید مصیبتوں سے دوچار ہیں ـ اپنی زکوۃ اور صدقۂ فطرمیں کی رقوم بھی بڑھاکر نکالیں اور غربا و مساکین اورمستحقین میں تقسیم کریں تاکہ وہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ عید کی خوشیوں میں بھی ہمارے ساتھ شریک ہوسکیں۔