دہلی: مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند سے جاری ایک اخباری بیان میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے ملک وملت کو عید الفطر کی پیشگی مبارکباد دیتے ہوئے عوام وخواص سے اپیل کی ہے کہ کل مورخہ 29 رمضان المبارک 1441ھ کی شام کو اپنی چھتوں یا بالکونیوں سے چاند دیکھنے کا اہتمام کریں۔ تمام تنظیموں کا متفقہ فیصلہ آنے کے بعد ہی کوئی اقدام کریں۔ اختلاف ہوجانے پر مسئلہ نہ بنائیں۔ چاند دیکھتے ہی انفرادی طور پر تکبیرات شروع کردیں۔
امیر محترم نے اپنے بیان میں کہا کہ دیگر فرض نمازوں اور جمعہ کی طرح مسجدوں میں تین چار لوگوں کے علاوہ بقیہ سار ے لوگ عید الفطر کی نماز بھی گھروں میں ادا کریں ،اس میں مرد و خواتین اور بوڑھے، بچے سب شریک ہوں اور عید الفطر کی جن جن سنتوں پر عمل کرسکتے ہیں اہتمام سے عمل کریں ،مثلا :مسواک کرنا، نہانا دھونا، صاف ستھرے کپڑے پہننا، خوشبو لگانا اور نماز سے پہلے طاق کھجوریں یا کوئی میٹھی چیز کھانا وغیرہ۔ صدقہ الفطر اگر ادا نہ کیے ہوں تو اسے جلد از جلد نماز عید سے پہلے پہلے ادا کردیں۔ نماز عید کے لیے اذان یا اقامت نہیں ہے۔ اسی طرح نماز عید سے قبل یا بعد عید سے متعلق کوئی نفلی نماز نہیں ہے۔ پہلی رکعت میں ثناءکے بعد سات تکبیرات زوائد اور دوسری رکعت میں تلاوت سے پہلے پانچ تکبیرات زوائد پڑھیں ۔بقیہ تمام ارکان نماز فجر کی طرح ادا کریں۔ خطبہ عید کے بارے میں علماءکا اختلاف ہے۔ لیکن جس گھر میں بھی دو سے زائد لوگ نماز عید ادا کررہے ہوں اور نماز بعد نماز عید پڑھانے والے خطبہ دے سکتے ہوں تو خطبہ مسنونہ دیں اور جو نہ دے سکتے ہوں وہ اس اختلافی مسئلہ میں نہ پڑیںاور نہ ہی اسے زیادہ موضوع بحث بنائیں۔
امیر محترم نے زور دے کر کہا کہ حکومت کی گائڈ لائن اور ہدایات کا خیال رکھیں اور ہر گز ہرگز باہر نہ نکلیں، بھیڑ بھاڑ نہ لگائیں، زیارتوں کا سلسلہ بدستور بند رکھیں، معانقہ و مصافحہ قطعاً ضروری نہیں ۔ نیز یہ کہ عید کی شاپنگ اگر از حد ناگزیر ہو تو سوشل ڈسٹینسنگ کا پورا لحاظ کریں، فضول خرچی نہ کریں، عید سادگی سے منائیں۔پرانے اچھے صاف ستھرے کپڑے میں عید منا کر خوش ہوں۔
امیر محترم نے مزید کہا کہ عید الفطر کے اس مبارک موقع پر کروڑوں مجبور و لاچار انسانوں کی بے بسی اور بے کسی کا خیال کرتے ہوئے اپنی بہت سی اہم ضرورتوں کو روک کر ان ضرورت مندوں کی دلجوئی کریں اور زرق برق لباس اور انواع واقسام کے طعام کو چھوڑ کر ان وسائل کو پس انداز کر کے غریبوں، حاجتمندوں اور پڑوسیوں کی بھوک مٹا کر مسرور و مگن ہوں اور اس حوالے سے صرف صدقہ فطر جوکہ فرض ہے اسی پر اکتفا نہ کریں۔ حکومت، شریعت ، اطباءاور جمعیتوں کی ہدایات کا خاص خیال رکھیں۔ تکبیرات بکثرت پڑھیں اور رب کا شکر بجا لائیں۔ عید کے بعد شوال کے چھ روزے رکھ کر پورے سال کے روزوں کے ثواب کے مستحق بنیں۔
امیر محترم نے اپنے بیان میں دو روز قبل مغربی بنگال، اڈیشہ وغیرہ میں آئے امفان طوفان سے ہوئی بے انتہا جانی ومالی نقصانات اور تباہی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے عوام و خواص سے اپیل کی ہے کہ طوفان سے متاثر بھائیوں کو اپنی دعاﺅں اور مدد میں یاد رکھیں اور جو لوگ اپنے گھروں اور عزیزوں سے محروم ہوگئے ہیں دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ان کی باز آبادکاری کی سبیل پیدا کرے۔ مصیبت کی اس گھڑی میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند متاثرین بھائیوں کے ساتھ ہے اورہلاک شدگان کے پسماندگان کے ساتھ اظہار ہمدردی و یکجہتی کرتی ہے۔
امیر محترم نے اپنے بیان میں دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس عید سعید کوامن، خوشحالی، اتحاد، یکجہتی اور الفت و محبت کا پیش خیمہ بنائے اور ملک وملت اور انسانیت کو کورونا جیسی مہلک وبا سے جلد از جلد نجات دے۔ آمین
واضح رہے کہ اس طرح کی ہدایتیں مورخہ19رمضان المبارک 1441ھ مطابق 13مئی 2020ءکو تحریری طور پر اور ویڈیو کے ذریعہ بھی جاری کی گئی تھیں۔