حضرت مولانا محمد سلمان مظاہریؒ ناظم اعلیٰ جامعہ مظاہر علوم سہارن پور کی وفات  پوری علمی دنیاکے لئے بہت بڑا حادثہ  حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا تعزیتی بیان

حیدر آباد: حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ناظم المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد نے اپنے تعزیتی پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حضرت مولانا محمد سلمان مظاہریؒ ملک کے بڑے علماء اور اپنے عہد کے مقبول اور ماہر اساتذہ میں تھے، پوری دنیا میں ان کے ہزاروں شاگرد پھیلے ہوئے ہیں، وہ ایک بڑے علمی گھرانے کے چشم وچراغ تھے، ان کے والد ماجد حضرت مولانا محمد یحییٰ صاحبؒ نے طویل عرصہ تک جامعہ مظاہر علوم سہارن پور میں صدر مفتی کی حیثیت اپنی خدمت انجام دی، خود حضرت مولانا سلمان صاحبؒ نے نصف صدی سے زیادہ اسلامی علوم کی منتہی کتابوں کا درس دیا، ادھر طویل عرصہ سے وہ جامعہ مظاہر علوم کے ناظم اعلیٰ کے اہم ترین منصب پر فائز تھے، اللہ تعالیٰ نے انہیں اظہار وبیان کی بڑی قوت عطا فرمائی تھی، ان کا خطاب بہت ہی مؤثر ، مفید اور متأثر کن ہوا کرتا تھا،وہ دارالعلوم ندوۃ العلماء کی مجلس شوریٰ کے بھی رکن رکین تھے، ان کا اصلاحی تعلق شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب کاندھلویؒ سے تھا، اور ان کے صاحب زادے حضرت مولانا محمد طلحہٰ صاحبؒ نے انہیں نہ صرف یہ کہ راہِ سلوک میں اجازت دی تھی؛ بلکہ اپنی خانقاہ میں اپنا جانشیں بھی بنایا تھا، اپنے زمانہ کے اکابر اساتذہ سے انھوں نے کسبِ فیض کیا تھا، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب کاندھلویؒ ،حضرت مولانا محمد اسعد اللہ صاحبؒ ، حضرت مولانا منور حسین صاحبؒ اور حضرت مولانا مفتی مظفر حسین صاحبؒ آپ کے حدیث کے اساتذہ تھے، نیز آپ حضرت مولانا زکریا صاحبؒ کے سب سے چھوٹے داماد تھے، ان کے اندر اللہ تعالیٰ نے بلند اخلاقی، تواضع اور کسر نفسی رکھی تھی، وہ آنے جانے والے مہمانوں کی نہایت ہی محبت کے ساتھ ضیافت فرمایا کرتے تھے، دعوت وتبلیغ کی محنت کے ذمہ دار اعلیٰ حضرت مولانا محمد سعد صاحب کاندھلوی آپ کے داماد ہیں، آپ کے دورنظامت میں جامعہ مظاہر علوم کو ظاہری ومعنوی دونوں پہلوؤں سے بڑی ترقی حاصل ہوئی، اعلیٰ اخلاق کی وجہ سے ہر حلقے کے لوگ ان سے محبت کرتے تھے، اور وہ بھی سب کو ساتھ لے کر چلتے تھے، یقینا ان کی وفات ہندوستان کے علمی حلقہ کے لئے بہت بڑا خسارہ ہے، اللہ تعالیٰ ان کی بال بال مغفرت فرمائے ،جامعہ مظاہر علوم کو ان کا بدل عطا کرے اور متعلقین کو صبر جمیل سے نوازے۔