منگل کو امریکی شہر سان فرانسسکو کے بورڈ آف سپر وائزرس نے سی اے اے، این پی آر اور این آرسی کے خلاف قرار داد منظور کی۔ ایسی قرار داد منظور کرنے والا وہ امریکہ کا چھٹا شہر بن گیا ہے۔
سان فرانسسکو: شہریت ترمیمی ایکٹ، این پی آر اور این آرسی کے خلاف کورونا کی وبا کی وجہ سے بھلے ہی مظاہروں کا سلسلہ رُک گیا ہو مگر اس کی طرف سے توجہ ہندوستانی مسلمانوں کی ہٹی ہے نہ بین الاقوامی برادری کی۔ منگل کو امریکی شہر سان فرانسسکو کے بورڈ آف سپر وائزرس نے سی اے اے، این پی آر اور این آرسی کے خلاف قرار داد منظور کی۔ ایسی قرار داد منظور کرنے والا وہ امریکہ کا چھٹا شہر بن گیا ہے۔
بورڈ کی میٹنگ میں پیش کئے گئے ریزولیوشن کو اتفاق رائے سے منظور کیاگیا اور ایک زبان کو ہو کرممبران نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ یہ قانون ’’ مسلمانوں، پسماندہ ذاتوں، خواتین، ایل جی بی ٹی سماج اور ملک کی اصل آبادی کے ساتھ امتیاز برتنے والا ہے۔‘‘
ریزولیوشن کے مطابق سی اے اے اور این آرسی کے ذریعہ ملک کے ہر شہری سے پیدائش کا سرٹیفکیٹ مانگ کر اقلیتی اور پسماندہ طبقات کے لاکھوںافراد کو بے گھر کیا جاسکتا ہے۔ سان فرانسسکو کے بورڈ آف سپر وائرزس نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ہندوستان میں لوگ کئی پشتوں سے رہ رہے ہیں مگر ان میں سے بڑی تعداد کے پاس اپنا پیدائش سرٹیفکیٹ یا دیگر دستاویزات نہیں ہیں۔ سی اے اے میں مذہب کی بنیاد پر پناہ گزینوں کو شہریت دینے کے التزام کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ سیکولر جمہوریتوں کی قدروں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
یہ ہندوستان کے آئین کے بھی خلاف ہے جو تمام افرادکو یکساں حقوق فراہم کرتاہے۔ یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ یہ قانون سازی ایک پورے سماج کو نشانہ بنانے کی ’’ہندو نیشنلسٹ گورنمنٹ ‘‘ کی کوشش ہے، قرار داد میں ’’ایسی کوئی بھی کوشش جو دنیا کے کسی بھی حصے میں آبادی کے کمزور طبقے کو بے وطن کرنے، انہیں بلی کا بکرا بنانے، ان کے ساتھ امتیاز برتنے یاا ن کے خلاف تشدد کیلئے یا بین الاقوامی حقوق انسانی کی خلاف ورزی کیلئے کی گئی ہو‘‘ کی پوری طرح سے مذمت کی گئی ہے۔ الائنس فور جسٹس اینڈ اکاؤنٹیبلیٹی جو امریکہ میں جنوبی ایشائی سماج کی ایک مشترکہ تنظیم ہے، نے سان فرانسسکو کے مقامی افراد کے ساتھ مل کر اس قرار داد کا خیر مقدم کیا ہے۔






