راحت اندوری اپنے آہنگ کے منفرد اور عصری حسیت کے بہترین شاعر تھے: مولانا محمد ولی رحمانی

مونگیر: (پریس ریلیز) ڈاکٹر راحت اندوری پوری دنیا میں مقبول رہے ہیں، اور ایک زمانہ ا ن کا معترف اور مداح ہے، انہیں اردو کا بڑا محسن شمار کیا جائیگا، ان خیالات کا اظہا ر حضرت امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے کیا ۔انہوں نے کہا کہ ان کی شاعری بڑی عام فہم اور دل کو چھو لینے والی ہے وہ اپنے رنگ وآہنگ میں منفرد تھے، اور عصری حسیت کے بڑے ممتاز شاعر تھے۔
وہ حالات و واقعات کو بڑی جرأت کے ساتھ منتخب لفظوں کا جامہ پہنا دیتے تھے، حضرت امیر شریعت نے فرمایا کہ ان کے شعر پڑھنے کا انداز دوسرے شعراء سے بالکل مختلف تھا، وہ مشاعرہ میں اپنے الفاظ و انداز سے چھا جاتے تھے، وہ مجمع کے بھی شاعر تھے، وہ چاہیے دس بیس سامعین میں شعر سناتے یا ہزاروں کی بھیڑ میں زبان و ادب کے موتی بکھیرتے، حاضرین کے دماغ کو اپنی شاعری سے باندھ لیتے تھے۔
اردو دانوں کے ساتھ ہندی داں بھی ان کی شاعری کو بہت پسند کرتے تھے، اور تالیاں بجاتے تھے، بحیثیت انسان وہ مخلص، متواضع اور بڑے خوددار تھے، حضرت امیر شریعت نے کہا کہ ان کی شاعری اور انسانیت عرصہ تک ان کی یاد دلاتی رہے گی ۔ اللہ تعالی مغفرت فرمائے اور جوار رحمت میں جگہ دے) آمین