ترکی کی خاتون اول امینہ اردگان سے اداکار عامر خان کی ملاقات ۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تصاویر

عامر خان اور امینہ اردگان کی یہ ملاقات بھارتیہ میڈیا کی سرخیوں میں ہے اور اہتمام کے ساتھ سبھی انگریزی ، ہندی اور دیگر زبانوں کے اخبارات نے اسے شائع کیا ہے ۔
انقرہ (ملت ٹائمز)
مشہور بالی ووڈ اداکار عامر خان ان دنوں ترکی میں ہیں ۔ کل انہوں نے ترکی فرسٹ لیڈی امینہ اردگان سے ملاقات بھی کی ۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی اہلیہ اور وہاں کی خاتون اول امینہ اردگان کے ساتھ عامر خان کی ملاقات والی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے ۔
عامر خان بھارت کے مشہور فلم ساز ، ادکار اور ڈائریکٹر ہیں ۔ ان دنوں ایک فلم کی شوٹنگ کیلئے ترکی گئے ہوئے ہیں ۔ عامر خان کی اگلی فلم لال سنگھ چڈ ا آرہی ہے ۔ اس فلم کی شوٹنگ وہ ترکی کے شہر استنبول ، راجدھانی انقرہ سمیت وہاں کے مختلف شہروں میں کریں گے ۔ اسی موقع پر انہوں نے کچھ مسائل پر بات چیت کرنے کیلئے ترکی کی خاتون اول امینہ اردگان سے ملاقات کی ۔
امینہ اردگان نے ملاقات والی تصاویر اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر شیئر کی او ر لگاتار دو ٹوئٹ کیا ۔ ایک ٹوئٹ ترکی زبان میں اوردوسرا انگریزی زبان میں ۔امینہ اردگان نے ملاقات والی تصاویر شئر کرتے ہوئے لکھا ۔
بھارت کے عالمی شہرت یافتہ ایکٹر ،فلم ساز اور ڈائریکٹر عامر خان سے استنبول میں ملاقات کرکے بہت خوشی ہوئی ۔ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ عامر خان اپنے حالیہ فلم لال سنگھ چڈا کی شوٹنگ ترکی کے مختلف شہروں میں کررہے ہیں ۔ مجھے اس کا انتظار ہے ۔
تصاویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ عامر خان اور امینہ اردگان دونوں خوشگوار موڈ میں ہیں اور ابنائے باسفور کے کنار ے مسکراتے ہوئے بات چیت کررہے ہیں ۔

سوشل میڈیا پر تصویر وائرل ہونے کے بعد کمنٹ کی برسات ہوگئی ۔ کچھ لوگوں نے کمنٹ کیا کہ عامر خان ایک اچھے ایکٹر ہیں انہیں انڈیا کے بجائے ترکی میں ہونا چاہیئے ۔ کسی نے کمنٹ کیا عامر خان پوچھیے کہ بھارت میں کب تک مسلمانوں پر ظلم ہوتارہے گا توکچھ کمنٹ عامر خان کے خلاف تھاکہ عامر خان ترکی کے صدر کی وائف کیسے ملاقات کرسکتے ہیں ۔ ترکی ہمیشہ بھارت کے مقابلہ میں پاکستان کو ترجیح دیتاہے ۔ عامر خان نے یہ ملاقات کرکے اپنے چاہنے والوں کو تکلیف دی ہے ۔ایک نے کمنٹ کیا عامر خان آپ ترکی میں ہی مستقل طور پر رہیں ۔ ہم آپ کو بھارت میں واپس دیکھنا نہیں چاہتے ہیں کیوں کہ وہ محفوظ نہیں ہے۔
عامر خان اور امینہ اردگان کی یہ ملاقات بھارتیہ میڈیا کی سرخیوں میں ہے اور اہتمام کے ساتھ سبھی انگریزی ، ہندی اور دیگر زبانوں کے اخبارات نے اسے شائع کیا ہے ۔