اکل کوا: (پریس ریلیز) مولانا عبد القادر شمس قاسمی کے انتقال کی خبر بہت ہی غمناک ہے۔ مولانا میرے خاص دوستوں میں سے تھے 2011 سے دہلی میں پہلی ملاقات کے بعد سے بہت گہرے دوست ہوگئے تھے، مولانا کی خاص فکر اور محنت مدارس کے احباب کو کس طرح عصری اداروں سے جوڑا جائے اس کے لیے بہت کوشاں رہتے تھے۔ ان خیالات کا اظہار جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا مہاراشٹر کے ناظم مولانا حذیفہ وستانوی نے اپنے تعزیتی بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی 2020 کے 26 جنوری کے پروگرام میں بندہ کی دعوت پر جامعہ ملیہ کے ایک پروفیسر صاحب کے ساتھ تشریف لائے تھے مگر افسوس کہ میں کویت میں کسی کام میں ایسا پھنس گیا کہ ہندوستان لوٹ نہ سکا اور مولانا سے ملاقات نہ ہوسکی سفر کے بعد آپ نے ایک مضمون بھی قلمبند کیا تھا جس میں جامعہ اکل کوا اور والد محترم کی خدمات بہت سراہا تھا اوور بہتری انداز میں اپنے مشاہدات لکھے تھے اور خراج تحسین پیش کیا تھا آج اس مولانا کے انتقال پر ملال کی خبر سے بہت غم لاحق ہوا گویا صحافت کے میدان کے امت کے ایک جیالے کو کھو دیا مگر کیا کیا جائے اسی کا نام دنیا ہے آنی جانی یہاں پر لگی ہوئی ہے ، مولانا عبد القادر شمس جوانی ہی میں چل بسے ۔ اس کورونا نے بھی عجیب تباہی مچا رکھی ہے ، ہمارے کیسے کیسے کام کے افراد اس کی لپیٹ میں آگئے؟!! افسوس اس کا ہے کہ متحرک افراد ہمیں تنہا چھوڑ جارہے ہیں ۔ اللہ آگے فضل خاص کا معاملہ فرمائے اور ہمیں مزید باکمال افراد سے محروم نہ فرمائے ، اللہ تعالیٰ مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے ان کے پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے اور امت مسلمہ کو ان کا نعم البدل نصیب فرمائے۔