اہل علم و فضل اور اربابِ حل و عقد کا یکے بعد دیگرے رخصت ہونا نیگ شگون نہیں، ہمیں ان کے مشن کو مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھانا ہوگا۔مفتی حنیف احرار سوپولوی
۲/ ستمبر، ۰۲۰۲، شاہین باغ، نئی دہلی۔ (اے آئی آئی سی،خصوصی نمائندہ)
مفتی قاسم مظفرپوری قاضی شریعت امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ، اور مولانا امین عثمانی سکریٹری اسلامک فقہ اکیڈمی دونوں حضرات کا صرف ایک دن کے وقفہ کے ساتھ انتقال ہو گیا۔ ”إنا لِلّٰہ و إنا إلیہ راجعون“۔اللہ تعالی دونوں حضرات کی بال بال مغفرت فرمائیں۔ تمام متوسلین و متخلفین اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کریں اور امت مسلمہ کو نعم البدل عطا فرمائیں۔ (آمین)
مولانا مفتی قاسم صاحب مظفرپوری رحمہ اللہ بہار کے مشہور و معروف، باصلاحیت اور مخلص عالم دین تھے۔ وہ امیر شریعت قاضی مجاہد الاسلام کے تربیت یافتہ اور دارالعلوم دیوبند کے فاضل تھے، مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کے شاگردوں میں تھے۔ کئی کتابوں کے مصنف اور فقہی حلقوں میں قابل اعتمادتھے۔ شروع زمانہ سے امارت شرعیہ سے وابستہ تھے۔ وہ بہت سے اداروں کے سرپرست اور تنظیموں کے بانی و ذمہ دار تھے۔* مفتی قاسم بن معین الحق صاحب مرحوم بہار کے مظفرپور ضلع کے ”ججوارہ“ گاؤں، ڈاکخانہ: مادھوپور، وایا: انگواں میں سے ١٩٣٧ ء میں پیدا ہوے۔ ٨٣ سال کی عمر میں یکم ستمبر ۰۲۰۲ کو اللہ کو پیارے ہو گئے۔
مولانا امین عثمانی رحمہ اللہ اسلامک فقہ اکیڈمی کے سکریٹری، دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے فاضل، سنجیدہ فکر کے متحمل، عالمی اور فکری موضوعات سے باخبر، معروف تھنک ٹنک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف ابجیکٹیو اسٹیڈیز سے بھی وابستہ تھے۔آپ قاضی مجاہد الاسلام رحمۃ اللہ علیہ کے قریبی اور تربیت یافتہ تھے۔ ٦٨ کے سال کی عمر میں ۲/ ستمبر ٢٠٢٠ کو انھوں نے داعی اجل کو لبیک کہا۔
اللہ تعالی نے دونوں حضرات کو بہت سی خوبیوں میں یکسانیت عطا فرمائی تھی۔ سادگی پسندی، شہریت و ناموری سے دوری، اخلاص و لگن کے ساتھ کام کرنے کی صلاحیت اور یکسو ہو کر امت کی فکرمندی وغیرہ بہت سی خصوصیات تھیں ان حضرات میں۔ اللہ تعالی دونوں حضرات کو اپنی جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائیں۔
قومی ناظم عمومی مفتی حنیف احرار سوپولوی نے کہا کہ: ”ہم آل انڈیا امامس کونسل کی جانب سے دونوں حضرات کے انتقال پر ملال پر دل کی گہرائیوں سے تعزیت پیش کرتے ہیں۔ یقینا اہل علم و فضل اور اربابِ حل و عقد کا اس طرح یکے بعد دیگر تسلسل کے ساتھ رخصت ہوجانا امت مسلمہ کے لیے ناقابل تلافی حادثہ ہے۔ نیک شگون نہیں ہے۔ اللہ تعالی دونوں حضرات کو جنت الفردوس میں اپنی جوار میں جگہ عطا فرمائیں اور ہم سب آپ حضرات کے مقاصد جلیلہ کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی توفیق مرحمت فرمائیں۔