خبر در خبر (654)
شمس تبریز قاسمی
معروف مذہبی رہنما سوامی اگنیش اب اس دنیا میں نہیں رہے ۔ 11ستمبر2020 کی رات تقریباً آٹھ بجے وہ اس دنیا سے بھارت کے دارالحکومت دہلی میں انتقال کر گئے ۔ 21ستمبر 1939 میں آند ھر ا پردیش کے ایک گاؤں میں ان کی ولادت ہوئی تھی ۔ اپنی 8سالہ زندگی میں سوامی اگنی ویش نے کئی محاذ پر کام کیا لیکن دو سب سے اہم ہے ایک مزدوروں کے حقوق کی جنگ لڑنا اور دوسرا ہندو مسلم ا تحاد کیلئے ہمیشہ پیش پیش رہنا ۔
سوامی اگنی ویش نے سیاست میں بھی قدم رکھا ۔ ہریانہ سے ممبر اسمبلی منتخب ہوگئے ۔ 1980 میں انہوں نے مزدوروں کے حقوق کیلئے ملک گیر تحریک چھیڑی دی ۔ لیبر فرنٹ تشکیل دیا اور دن رات کرکے اس تحریک کو مضبوط کیا ۔ 2004 میں وہ عالمی آریائی سماج کونسل کے صدر منتخب ہوئے اور 2014 تک اس منصب پر قائم رہے ۔
سوامی اگنی ویش اپنی مذکورہ خوبیوں کے علاوہ ہندوستانی جمہوریت کے عظیم سپاہی تھی ۔ ملک کی جمہوریت ، سیکولرزم اور قومی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کیلئے انہوں نے ہمیشہ کوشش اور جدوجہد کی ،پوری زندگی اس مشن پر کام کرتے رہے ۔ ملک کی یکجہتی ، گنگاجمنی تہذیب اور ہندو مسلم اتحاد پر کھل کر بات کرتے تھے ۔وہ ہمیشہ اس بات کیلئے فکر مندر ہے کہ ملک میں نفرت کا ماحول ختم ہو ۔ محبت اور یکجہتی کو فروغ ملے ۔ ہندو اور مسلمان کے درمیان اتحاد اور یکجہتی بڑھے ۔ فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف ہمیشہ رہے اور کھل کر ایسی طاقتوں کا مقابلہ کیا ۔ جمہوریت اور سیکولرزم کو تقویت پہونچانے کیلئے انہوںنے ہر طرح کی قربانی اور کبھی اپنا قدم پیچھے نہیں ہٹایا ۔
آل انڈیا ملی کونسل ، انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز اور جمعیت علماءہند کے متعدد پروگراموں میں ان سے ملاقات ہوتی رہی ۔ ہمیشہ محبت کے ساتھ پیش آتے ۔ خبر خیر یت دریافت کرتے ۔ حوصلہ بڑھاتے ۔ کرونا وائرس کی وباء سے ایک ماہ قبل انٹرویو کیلئے بھی ان سے بات چیت ہوگئی تھی ۔ میں نے کہاکہ آپ سے ایک انٹرویو کرنا ہے ۔ وہ بھی تیار ہوگئے ۔ میرا ارادہ تھا کہ کسی دن وقت لیکر ان کی آفس چلے جائیں گے ۔ لیکن اس کے بعد میری طرف سے کچھ کوتاہی ہوئی ۔ پھر لاک ڈاؤن لگا اور ان سب کاموں کا موقع بھی نہیں مل سکا ۔
سوامی اگنی ویش اعتدال پسند ، ہندومسلم اتحاد کے علمبر دار تھے ۔ گنگاجمنی تہذیب کو برقرار رکھنے میں انہوں نے ہمیشہ اپنا کلیدی کردار نبھایا ۔ فرقہ پرست اور شدت پسندوں کے ہمیشہ وہ نشانے پر رہے ۔ سنگھ کی آئیڈیا لوجی کی انہوں نے ہمیشہ پوری قوت کے ساتھ مخالفت کی ۔ گزشتہ سال وشو ہندو پریشد کے کارکنان نے ان پر حملہ بھی کردیا تھا ۔ سوامی اگنی ویش کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ وہ مسلمانوں کے پروگرام میں مکمل اہتمام کے ساتھ شرکت کرتے تھے ۔بڑے پروگراموں کے علاوہ چھوٹی چھوٹی تقریب اور جنتر منتر پر ہونے والے احتجاج میں بھی شرکت کرتے تھے ۔ ایسا شخص ملنا مشکل ہے ۔ ان کی روح کو شانتی ملے ۔
(مضمون نگار ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر اور پریس کلب آف انڈیا کے ڈائریکٹر ہیں )