مدھوبنی (ملت ٹائمز)
بہار انتخابات بہت قریب آگئے ہیں ۔ تاریخ کا اعلان ابھی باقی ہے لیکن سیاسی پارٹیوں اور امیدواروں نے تیاری شروع کردی ہے اور پارٹی کے کارکنان اپنے اپنے علاقے کی سیٹ پر دعویداری کررہے ہیں ۔اس درمیان مدھوبنی کے مشہور اسمبلی حلقہ بسفی سے صابر مستان نے اپنی دعویداری یہ کہتے ہوئے پیش کردی ہے کہ پچھلے چالیس سالوں سے کانگریس کیلئے میں کام کررہاہوں ۔ کانگریس کو چھوڑ کر میں کہیں نہیں گیا ۔ میں اپنی پوری زندگی کانگریس کیلئے کھپا دی ہے ۔ اس لئے مجھے امید ہے کہ پارٹی مجھے میرے کاموں کا صلہ دے گی اور بسفی اسمبلی حلقہ سے امیدوار بنائے گی ۔
ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے صابر مستان نے مزید کہاکہ ہماری سیاست کا مقصد عوام کی خدمت اور ان کے کام آناہے ۔ چالیس سے سالوں ہم اپنا سب کچھ داﺅ پر لگار کر یہ کام لگاتار کررہے ہیں اور یہ کام بہتر انداز میں کرنے کیلئے اب باضابطہ چناﺅ لڑنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بسفی اسمبلی حلقہ ہمارا اپنا علاقہ ہے ۔ عوام پر گرفت مضبوط اور ہماری کامیابی وہاں سو فیصد یقینی ہے ۔ صابر مستان کو بسفی سے امیدوار بنانے کا مطلب ہے کہ اس حلقہ سے کانگریس کی جیت یقینی ہے ۔
واضح رہے کہ بسفی اسمبلی حلقہ میں مسلمانوں کی اکثریت ہے اوراکثر یہاں سے مسلمان امیدوار منتخب ہوتے رہے ہیں ۔1990 کی دہائی میں اس اسمبلی حلقہ سے کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر شکیل احمد بھی متعددمرتبہ ایم ایل اے رہ چکے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں دومرتبہ سے آر جے ڈے کے ٹکٹ پر ڈاکٹر فیاض احمد یہاں سے ایم ایل اے منتخب ہورہے ہیں ۔ 2020 کے بہا ر اسمبلی انتخابات میں کانگریس اور آر جے ڈی کے درمیان اتحاد یقینی ہے تاہم ابھی حتمی اعلان نہیں ہوا ، یہ ممکن نہیں لگ رہاہے کہ آر جے ڈی اپنی جیتی ہوئی یہ سیٹ کانگریس کیلئے آسانی سے چھوڑدے گی ۔ دوسری طرف صابر مستان اپنی چالیس سالہ خدمت کا حوالہ دیکر کانگریس سے یہ سیٹ مانگ رہے ہیں اگر کانگریس اپنے پرانے اور وفادر کارکن کا خیال نہیں کرے گی تو غلط مسیج جائے گا اور پارٹی کے تئیں لوگوں میں بدظنی پیدا ہوگی اور کارکنان کی یقینی طور پر حوصلہ شکنی ہوگی ۔ صابر مستان کانگریس رہنما ڈاکٹر شکیل احمد کے بہت قریبی ہیں اور اس کا بھی و ہ فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹکٹ کیلئے دعویداری کررہے ہیں ۔2019 کے عام انتخابات میں مودی لہر ہونے کے باوجود ڈاکٹر شکیل احمد نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے چناﺅ لڑکر ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کرلیاتھا اس لئے یہ ماناجارہاہے کہ ابھی یہاں ڈاکٹر شکیل احمد کا اثر ورسوخ ہے اور اپنی حمایت سے کسی بھی امیدوار کو باآسانی جیت دلاسکتے ہیں ۔