نئی دہلی۔ملت ٹائمز
آپ بازار میں گھوم رہے ہیں یا کہیں شاپنگ پر گئے ہیں ،کوئی چیز آپ کو پسند آگئی ہے اور آپ نے وہ خریدنے کے لئے پرس نکالا ہے لیکن یہ کیا پرس تو غائب ہے کیونکہ کوئی جیب کترا اپنا کام دکھاگیا ہے۔یقین جانئے اس وقت انسان کی جان نکل جاتی ہے اگر ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ جائے۔آئیے آپ کو جیب کاٹنے والوں سے بچنے کے کچھ طریقے بتاتے ہیں۔
مشکوک افراد پر نظر
اس مکروہ دھندے سے زیادہ تر مرد منسلک ہوتے ہیں۔پولیس ریکارڈ کے مطابق یورپ میں زیادہ تر لوگ جو جیبیں
کاٹنے ہیں وہ مرد ہی پائے گئے ہیں جبکہ ایشیاء میں بھی یہ تناسب مختلف نہیں ہے۔جب بھی بازار میں چل پھر رہے ہوں تو اردگرد افراد پر نظر رکھیں،ضروری نہیں کہ جیب کاٹنے والوں کا لباس گندا ہوبلکہ یہ افراد صاف ستھرے کپڑوں میں کام کرتے ہیں۔یہ ضرور ہوگا کہ یہ لوگ آپ کے اردگرد منڈلانے کی کوشش کریں گے لہذا اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی شخص آپ کے اردگرد تو نہیں پھر رہا۔
جیب کترے گروپ میں بھی کام کرتے ہیں
بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو گروپ میں کام کرتے ہیں۔ایک یا دو افراد نے آپ کو باتوں میں لگایا اور کسی تیسرے نے آپ کی جیب پر ہاتھ صاف کردیا۔دیکھیں کہ اگر کوئی شخص آپ سے خواہ مخواہ بات کررہا ہے تو ہوشیار ہوجائیں۔
بچے بھی جیب کاٹتے ہیں
یاد رکھیں کہ صرف بڑے افراد ہی جیب نہیں کاٹتے بلکہ اس قبیح دھندے میں بچے بھی پیش پیش ہیں۔جرائم پیشہ گروہ بچوں کو اس مقصد کے لئے لازماًاستعمال کرتے ہیں جس کی وجہ پولیس کی جانب سے یہ بتائی جاتی ہے کہ عام لوگوں کا اس طرف کبھی دھیان ہی نہیں جاتا کہ بچے ان کی جیب پر ہاتھ ڈال سکتے ہیں۔
خوش لباس
جیب کترے خوش لباس ہوتے ہیں تاکہ ان پر لوگ کم سے کم شک کریں اور یہ سمجھیں کہ یہ انسان تو بہت نفیس ہے۔اسی تاثر کی وجہ سے لوگ لاپرواہ ہوجاتے ہیں اور جیب کترے اپنا کام کرجاتے ہیں۔
وہ جگہیں جہاں جیب کٹنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے
ویسے تو جیب کتروں کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ اپنا کام کرجاتے ہیں لیکن کچھ جگہیں ایسی بھی ہیں جہاں کام کرنا آسان ہوتا ہے۔عوامی مقامات جیسے پارک،مصروف بازار، سیاحتی مقامات،پبلک ٹرانسپورٹ،ریسٹورنٹس اور ہوٹل وغیرہ۔رش والی جگہوں کو اکثر یہ لوگوں سے ٹکرانے کی کوشش کرتے ہیں اور اسی دوران اپنا کام دکھا جاتے ہیں۔پبلک ٹرانسپورٹ میں یہ آپ کے ساتھ آکر بیٹھ جائیں گے اور اِدھر ادھر کی باتیں شروع کردیں گے اور جیسے ہی آپ کا دھیان بٹ جائے گا یہ اپنا کام دکھا جائیں گے۔دہلی کی بسوں میں جیب کٹنے کی شکایات بہت زیادہ ہیں ، اسی طرح اکثر لوگ تفریح کے لئے پہاڑی علاقہ جات یا ساحل سمندر کا رخ کرتے ہیں تو وہاں بھی جیب کتروں کا نشانہ بن جاتے ہیں کیونکہ جیب کتروں کو علم ہوتا ہے کہ لوگ گھومنے پھرنے آئے ہیں اور ان کے پاس پیسے بھی کافی ہوں گے۔اس بات کا وہ پورا پورا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنا کام دکھا جاتے ہیں۔