نئی دہلی ۔ملت ٹائمز
دنیا میں جب سے زلزلوں کی شدت اور تعداد میں اضافہ ہوا ہے آئے روز نئی نئی پیش گوئیاں سننے کو اور دیکھنے کو ملتی رہتی ہیں ، ایسی ہی ایک خبر کے مطابق ماہرین نے قیامت کی گھڑی (Doomsday Clock) کے نام سے ایک علامتی الٹی گنتی کا نظام وضع کر رکھا ہے جو دنیا کی تباہی کے وقت کا تعین کرتا ہے۔ یعنی یہ گھڑی اس دنیا کے آخری دن کی طرف الٹی چل رہی ہے اور بتاتی جا رہی ہے کہ اب آخری وقت کتنا دور ہے۔ دنیا میں روپذیر ہونے والے حالات و اقعات اور مختلف ممالک کی آپس میں جنگوں کے نتیجے میں اس کا وقت بھی مختلف ہو جاتا ہے۔ سرد جنگ کے زمانے میں اس گھڑی کے مطابق دنیا کی تباہی محض 5منٹ مڈنائٹ(Midnight) کی دوری پر تھی لیکن آج صورتحال اس سے بھی سنگین ہو چکی ہے اور یہ گھڑی بتا رہی ہے کہ دنیا کی تباہی محض 3منٹ کے فاصلے پر ہے، جو ایک انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس کی وجہ ایٹمی حملوں کا خدشہ، موسمیاتی تبدیلی اور جدید ٹیکنالوجی ہے۔ ان تینوں عوامل سے دنیا کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ گزشتہ دنوں ایران اور مغربی دنیا کے مابین ہونے والے ایٹمی پروگرام کے تصفیے اور پیرس میں موسمیاتی تبدیلی کی کانفرنس میں اس خطرے سے نمٹے کے معاہدوں سے اس گھڑی پر معمولی فرق پڑا ہے، کیونکہ شام میں جاری جنگ و جدل، یوکرین میں ٹکرا? کی صورتحال اور امریکہ اور روس کے تعلقات میں کشیدگی دنیا کو تباہی کی طرف دھکیل رہی ہے۔ 2015ء 4 میں تین سال بعد اس گھڑی نے حرکت کی تھی اور 11بج کر 55منٹ سے 11بج کر 57منٹ پر چلی گئی، یعنی خطرے کے مزید 2منٹ قریب ہوگئی تھی۔ ایران کے ایٹمی معاہدے اور پیرس کانفرنس کے باعث اسے خطرے سے دور جانا چاہیے تھا لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس وقت روس اور امریکہ کے تعلقات اس قدر کشیدہ ہیں کہ سرد جنگ کے زمانے کی یاد دلا رہے ہیں اور دونوں طرف سے چھوٹے ایٹمی ہتھیار استعمال کیے جانے کا بھی خدشہ ہے جس کی وجہ سے اس کلاک پر اوپر بیان کیے گئے دونوں اچھے اقدامات کا کوئی اثرنہیں پڑا۔
ماہرین کے مطابق اس وقت دنیا میں 15ہزار 800ایٹمی ہتھیار موجود ہیں جن میں سے 14ہزار 700امریکہ اور روس کے پاس ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ شمالی کوریا کی طرف سے گزشتہ دنوں کیے جانے والے ہائیڈروجن بم کے تجربات پر بھی ماہرین پریشان ہیں۔ گزشتہ سال کی آئی پی سی سی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 40سالوں سے فصلوں کی پیداوار میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے اور کئی تازہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ آئندہ 50سالوں میں کئی فصلوں ، خاص طور پر گندم اور مکئی کی پیداوارخطرناک حد تک کم ہو جائے گی جس سے دنیاشدید غذائی قلت کا شکار ہو جائے گی۔ اس کے نتیجے میں ملکوں کی لڑائیاں شدید ہو جائیں گی، پناہ گزینوں کا مسئلہ بڑھ جائے گا اور دنیا تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غذائی قلت کے خدشے کے ساتھ ساتھ دنیا میں امیر اور غریب کے درمیان فرق بہت زیادہ بڑھتا جا رہا ہے۔ امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے غریب طبقہ مزید متاثر ہو گا جس سے یہ فرق اور زیادہ بڑھ جائے گا اور انجام کار لوگ امیر اور غریب ایک دوسرے سے دست و گریباں ہوں گے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں اب سب سے زیادہ جنگیں توانائی، پانی، خوراک اور خطوں کے موسم کی وجہ سے ہوں گی اور یہی دنیا کی تباہی کا باعث بنیں گی۔بحر حال حقیقت چاہے جو بھی ہو مگر حالات بتاتے ہیں کہ ایسا جلد اور لازماََ ہوگا ۔