خبر درخبر(477)
شمس تبریزقاسمی
جدت پسندی اور نئی تاریخ رقم کرنے کے شوق سے سرشار وزیر اعظم نریند رمودی نے کچھ نیالانے کی کوشش کرتے ہوئے ایک ایسا قدم اٹھالیا ہے جس سے کہیں خوشی ہے تو کہیں غم کا بادل چھایاہواہے ، کہاجارہاہے کہ آزادہندوستان میں پہلی مرتبہ غریبوں کے لبوں پر مسکراہٹ ہے تو امیروں کے جسم سے نومبر میں بھی پسینے نکل رہے ہیں، وہ رات بھر نوٹوں کو شمار میں کرنے میں لگے ہیں،تو کچھ لوگ 100 ہزار کے نوٹ کی تلاش میں سرگرداں ہیں،آج کی تاریخ میں انہیں سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہوگئی ہے جن کے پاس 100 کے نوٹ کی گدیاں ہے اور ان کی کوئی حیثت نہیں رہ گئی ہے جن کے پاس 500 اور 1000 کے نوٹ کا خزانہ جمع ہے ۔
جی ہاں!وزیر اعظم نریندر مودی نے 8 نومبر بروز منگل کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے ایک حیران کن فیصلہ سنادیاکہ 9 نومبر سے پانچ اور ایک ہزارکے نوٹ غیر قانونی ہوں گے ،9-10 نومبر کو پورے ملک میں اے ٹی ایم کام نہیں کریں گے ، جن کے پاس پانچ سو اور ہزار کے نوٹ ہیں وہ 10 نومبرسے 30 دسمبر تک بینک یا ڈاک خانہ میں جاکر اپنی کرنسی کا تبادلہ کراسکتے ہیں،30 دسمبر سے مارچ 2017 تک مخصوص آڈر کے ساتھ کرنسی تبدیل کی جاسکتی ہے ،شروع کے ایام میں بینک سے صرف چار ہزاروروپے نکل سکیں گے ،نیز حکومت بہت جلد 500 اور 2000 کا نوٹ جاری کرے گی ،آن لائن ٹرانسفر ،ڈیبٹ کارڈاور چیک کے ذریعہ لین دین پر کوئی بندش نہیں ہے ۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اس فیصلے کے ذریعہ کرپشن ،بلیک منی اوردہشت گردی پر بریک لگانے کی کوشش کی ہے ،جن کے پاس بلیک منی ہے وہ بینکوں میں اپنے روپے کا تبادلہ نہیں کراسکیں گے کیوں کہ وہاں ان سے ان روپوں کے بارے میں تفتیش ہوگی ،انکم ٹیکس محکمہ ان سے باز پرس کرے گا لیکن یہ بھی سچائی ہے کہ بلیک منی کی اکثر رقم سوئز لینڈ میں جمع ہے جہاں سے آن لائن ٹرانسفر ہوسکتاہے ،یا کرنسی تبدیل ہونے کی بعد نئی کرنسی میں ان کی رقم آجائے گی ۔وزیر اعظم کے اس فیصلے سے امیر وغریب ہر ایک ہندوستانی کو پریشانی ہوگی ،بینکوں میں جانا،لائن میں لگ کر پانچ سو اور ایک ہزار روپے کا نوٹ کا تبادلہ کرانا وغیرہ لیکن سب سے زیادہ پریشانی معمولی تاجر وں،کسانوں اور اسکول و مدرسہ کے ذمہ داروں کو ہوگی ،بہت سے تاجر وں کا کاروبار ٹھپ پر جائے گا کیوں کہ ان کا زیادہ ترکام نقدمیں ہوتاہے ،آن لائن ٹرانسفر سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتاہے اور نقد میں ان کے پاس رقم نہیں ہوگی کیوں کہ صرف چارہزارروپے تجارت کیلئے مکمل طور پر ناکافی ہوں گے ،اس طرح ایک آدمی کے گھر میں شادی کی تقریب ہے ،اسی ضروری سامان خریدنے ہیں لیکن صر چار ہزاروپے ہونے کی بناپر انہیں اپنا یہ پروگرام ملتوی کرناپڑے گا کیوں کہ نہ تو انہیں100 کے نوٹ کہیں سے دستیاب ہوپائیں گے اور نہ ہی بینک سے انہیں چار ہزارروپے سے زیادہ مل پائیں گے ،مدارس ،اسکول اور دیگرا داروں کے ذمہ داروں کو بھی پریشانیوں کا سامناکرناپڑے گا کیوں کہ وہ زیادہ ترمعاملہ نقدمیں کرتے ہیں ،اساتذہ کی تنخواہ نقد دیتے ہیں،بچوں کی خوارک کا نظم بھی نقدلین دین سے ہوتاہے لیکن اس اعلان کے بعد انہیں بھی بہت دقتوں کا سامناکرناپڑے گا ۔خود مجھے ذاتی طور پر اس فیصلہ سے کوئی پریشانی نہیں ہے، لیکن دوسری طرف یہ بھی سوچ رہاہوں کہ آج ناشتہ کیسے کروں گا کیوں کہ جیب میں 500 کا نوٹ ہے ،اے ٹی ایم سے آج پیسہ نکل نہیں سکتاہے ، دوکاندار پانچ سو کا نوٹ لیکر تیشو پیپر کے ڈبے میں رکھ دے گا ،یہ عام پریشانی عام لوگوں کے ساتھ لاحق ہے ،جہاں تک بات مالداروں ،ارب پتیوں اور گھروں میں لاکھوں روپے رکھنے والوں کی ہے تو ان میں سے بعض یقیناًبہت پریشان ہوں گے لیکن بہت کو حکومت نے اپنے اس فیصلے کے بارے میں بہت پہلے آگاہ کردیا ہوگا ،کیوں کہ حکومت کبھی بھی ایسے لوگوں کے خلاف نہیں جاسکتی ہے ۔
حکومت نے کرپشن اور بلیک منی ختم کرنے کیلئے پانچ اور ایک ہزار کے نوٹ پر پابند عائد کرکے 500 اور 2000 ہزار کا نیا نوٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے کرپشن اور بلیک منی میں مزید اضافہ ہوگا ،ایک نوٹ کو کالعدم قراردیکر اس سے بڑا نوٹ جاری کرنے کی پالیسی بلیک منی کے خاتمہ میں ہر گز کوئی موثر رول ادانہیں کرسکتی ہے ۔نیز اس فیصلے کے بعد سونا،جائیداد ،مکانات اور دیگر شکلوں میں جن کے پاس بلیک منی ہے اس میں مزیداضافہ ہوگا ۔سب سے بڑا نقصان یہ ہوگا کہ 9نومبر مارکیٹ مکمل طور پر بند رہے گی ،10 نومبر کے بعد سے بھی مارکیٹ میں زیادہ بڑاتبادلہ نہیں ہوپائے گا جس سے ملک کی معیشت پر بہت گہرا اثر پڑے گا ۔خلاصہ یہ کہ مودی حکومت کا یہ اعلان کرپشن اور بلیک منی کے خاتمہ کے نام پر امیروں سے زیادہ غریبوں کیلئے پریشان کن ہوگا اور سوال اٹھے گا کہ یہ بلیک منی کاخاتمہ ہے یا عوام کے ساتھ بلیک میل ؟(ملت ٹائمز)