فیس بک اور انسٹاگرام نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کھاتوں پر 24 گھنٹوں کے لئے پابندی عائد کر دی ہے۔ جبکہ ٹوئٹر نے بھی ان کا اکاؤنٹ 12 گھنٹے کے لئے بلاک کر دیا ہے
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے واشنگٹن ڈی سی میں اجلاس کے کچھ گھنٹوں ان کے حامیوں کی طرف سے کیپٹل ہل میں گھس کر ہنگامہ کرنے اور اس میں ایک خاتون کے ہلاک ہونے کے بعد اہم سوشل میڈیا سائٹوں نے صدر ٹرمپ کے کھاتوں کو بلاک کر دیا ہے۔
فیس بک اور انسٹاگرام نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کھاتوں پر 24 گھنٹوں کے لئے پابندی عائد کر دی ہے۔ جبکہ ٹوئٹر نے بھی ان کا اکاؤنٹ 12 گھنٹے کے لئے بلاک کر دیا ہے۔ ٹوئٹر نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ کے کھاتے سے اشتعال انگیز ٹوئٹر نہیں ہٹائے گئے تو اس کھاتے کو مستقل طور پر بھی بند کیا جا سکتا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ٹوئٹر نے امریکی صدر ٹرمپ کا حالیہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کردیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انتخابات میں عوام کو دور رکھنے سے ایسے واقعات ہوتے ہیں، امریکی آج کے دن کو ہمیشہ یاد رکھیں۔ امریکی صدر نے اپنے ٹوئٹ میں امریکیوں کی حق تلفی کا بھی کہا تھا۔ اس حوالے سے ٹوئٹر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے آج 3 ٹوئٹ ڈیلیٹ کیے گئے ہیں اور ان کا اکاؤنٹ 12 گھنٹوں کیلئے لاک کردیا گیا ہے، جب تک ٹرمپ ٹوئٹ نہیں ہٹائیں گے ان کا اکاؤنٹ لاک رہے گا۔
ادھر، فیس بک کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا کہ کمپنی نے صدر ٹرمپ کے اکاؤنٹ سے پوسٹ کرنے پر 24 گھنٹوں کے لئے پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ ٹرمپ کی اس پوسٹ کے خلاف لیا گیا، جس میں ٹرمپ حامی ہجوم کے یو ایس کیپٹل پر حملہ کی حمایت کی گئی تھی، کمپنی کی طرف سے اس پوسٹ کو پہلے ہی ڈلیٹ کیا جا چکا ہے۔
فیس بک کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ’’صدر ٹرمپ کے فیس بک صفحہ نے کمپنی کے دو اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس کے بعد ان پر 24 گھنٹے کے لئے پابندی عائد رہے گی اور اس دوران وہ کوئی پوسٹ نہیں کر پائیں گے۔‘‘
انسٹاگرام کے سربراہ ایڈم موزیری نے تصدیق کی ہے کہ، فیس بک کے زیر انتظام انسٹاگرام پر موجود صدر ٹرمپ کے گھاتے پر بھی 24 گھنٹے تک پوسٹ کرنے پر پابندی عائد رہے گی۔