تھانہ باندرا کے عہدیداروں نے پورے معاملے میں سوالات کی ایک فہرست تیار کی ہے اور ان کے تمام ٹویٹس اور ویڈیو بیانات نوٹ کئےگئے ہیں جن پر ان سے سوالات پوچھے جائیں گے۔
متنازعہ بیانات کے ذریعہ سرخیوں میں رہنے والی فلمی اداکارہ کنگنا رناؤت اور ان کی بہن رنگولی کو بالاخر غداری اور دیگر دوسرے الزامات کے تحت ان پر درج ایف ائی آر پر اپنے بیانات قلمبند کرنے کے لئے باندرہ پولیس کے سامنے پیش ہونا پڑا۔اس سے قبل وہ قانونی گنجائشوں کا سہارا لیکر پولیس اسٹیشن آنے سے بچتی رہی تھیں۔
واضح رہے کہ ممبئی پولیس نے گزشتہ سال اکتوبر میں واٹس ایپ پر کنگنا کو نوٹس بھیجا تھا۔ اس وقت وہ ہماچل پردیش میں اپنے آبائی شہر سے تھیں۔ باندرا پولیس نے کنگنا رناوت اور ان کی بہن رنگولی کو نوٹس بھیجا تھااور متعدد بار دونوں کو پوچھ گچھ کے لئے بلایا تھا ، تاہم وہ حاضر نہیں ہوئیں تھیں۔
عدالت نے ایک درخواست پر سماعت کے دوران حکم دیا تھا کہ کنگنا کے خلاف مقدمہ دائر کیا جائے۔جس کے مطابق گزشتہ سال 17 اکتوبر کو کنگنا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھااور ممبئی پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کے لئے انہیں نوٹس جاری کیا تھا۔
باندرا کی ایک عدالت نے سوشانت سنگھ راجپوت کے خود کشی کیس میں مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کرنے کے الزام میں کنگنا رناوت کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا ممبئی پولیس کو حکم دیا تھا۔ جس کے بعد کنگنا اور ان کی بہن رنگولی چاندیل کے خلاف باندرا پولیس اسٹیشن میں دفعہ 295 (اے) ، 153 (اے) اور 124 (اے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
باندرہ عدالت نے کاسٹنگ ڈائریکٹر ساحل اشرف سید کی شکایت کے بعد کنگنا اور اس کی بہن کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔ جس میں سید اشرف نے کہا تھا کہ کنگنا کے ٹویٹس اور بیانات کے بعد بالی ووڈ میں کافی فرقہ وارانہ منافرت پائی جاتی ہے، اور وہ اس کے بعد کام حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔
پولیس نے مجسٹریٹس کے عدالتی حکم کے بعد ایف آئی آر درج کی تھی ، تاہم ، بار بار سمن طلب کرنے کے بعد دونوں بہنیں پولیس کے سامنے پیش نہیں ہوئیں۔ کنگنا نے بعد میں بمبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس کے بعد بمبئی ہائی کورٹ نے کنگنا اور رنگولی کو باندرہ پولیس اسٹیشن میں پولیس کے سامنے پیش ہونے کو کہا تھا۔
ذرائع کے مطابق ،آج تھانہ باندرا کے عہدیداروں نے اس معاملے میں سوالات کی فہرست تیار کی ہے۔ اس کے تمام ٹویٹس اور ویڈیو بیانات نوٹ کردیئے گئے ہیں ، اور ان امور پر اس سے سوالات پوچھے جائیں گے۔ پولیس اسٹیشن میں حاضری کے وقت ان کے ساتھ ایڈوکیٹ رضوان صدیق بھی موجود تھے۔